امریکی محکمہ خارجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں قید تمام قیدیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے منگل کو نیوز بریفنگ کے دوران امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں بشمول قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان کے درمیان ملاقات سے متعلق بھی بات کی۔
اس ملاقات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ بلوم نے قائد حزب اختلاف اور پاکستان کی قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔ اُن کا کہنا تھاکہملاقات میں معاشی اصلاحات، انسانی حقوق ، علاقائی سلامتی و دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں جانب سے جو زیرِ بحث آئے اُن میں اسلام آباد کو امریکی اقتصادی حمایت جاری رکھنا بھی شامل ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے ساتھ حقوق اور عمران خان کے خلاف من گھڑت الزامات پر ہونے والے ایک سوال کے جواب میں میتھیو ملر نے سیاسی غیر جانبداری پر امریکی موقف کا اعادہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا موقف وہی ہے جو ہم پہلے کہہ چکے ہیں، یعنی ہم پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے کوئی موقف اختیار نہیں کرتے۔‘ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکا پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کو سپورٹ نہیں کرتا۔‘
ملر نے سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر کی جانب سے جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظت کے حوالے سے پاکستان کو مبینہ انتباہ کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے انسانی حقوق کے لیے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ سینیٹر شومر نے پاکستانی سفیر کو بتایا کہ عمران خان کی حفاظت واشنگٹن میں اولین ترجیح ہے لیکن وہ اس بات چیت سے آگاہ نہیں تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’لیکن ظاہر ہے کہ ہم پاکستان یا دنیا میں کہیں بھی ہر قیدی کی حفاظت اور سلامتی دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے کہ ہر شخص، اور ہر قیدی قانون کے تحت بنیادی انسانی حقوق اور تحفظ کا حقدار ہے۔‘