پاکستان تحریک انصاف نے سنیچر کو یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کے انٹرنیشنل اور سوشل میڈیا ٹیم کے پانچ کارکنان کو اب تک اغوا کر لیا گیا ہے، جن کے بارے میں ابھی تک کچھ واضح نہیں ہے کہ انھیں کہاں پر رکھا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری نے ایکس پر ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ان کی ٹیم میں شامل انٹرنیشنل میڈیا کے کوآرڈینیر احمد جنجوعہ سمیت سوشل میڈیا ٹیم کے تین کارکنان کو آج صبح اغوا کیا گیا ہے۔
ان کے مطابق سوشل میڈیا کے یہ تین کارکنان فرید ملک، مدثر اور فیضان ہیں جبکہ اس وقت پی ٹی آئی کے پورے میڈیا سینٹر کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف کے مطابق ان کے میڈیا کے ایک اور کارکن ملک رمضان کو بھی چند روز قبل اغوا کیا گیا۔
زلفی بخاری کے مطابق گذشتہ دو ہفتوں میں پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم پر بہت سنگین نوعیت کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔ ان کے مطابق بین الاقوامی میڈیا پرپاکستان میں تحریک انصاف کے کارکنان پر ڈھائے جانے والے مظالم پر مستقل رپورٹنگ یقینی بنانے والی ٹیم کو ہی اب نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں زلفی بخاری نے کہا کہ انٹرنیشل میڈیا ٹیم پر حملہ ہی نہیں بلکہ یہ آزادی اظہار رائے پر قدغن لگائی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے اس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ملک کے حالات موجودہ حکمرانوں اور ان کے ’سپانسرز‘ کی نالائقی اور غیر جمہوری سوچ کے باعث خراب ہو رہیں ہیں۔‘ اس کا غصہ سوشل میڈیا کے بے گناہ افراد پر نکالنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ ’تمام ایسے افراد کو فوری رہا کیا جائے۔‘ پولیس نے تحریک انصاف کے دعوؤں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
ایمان مزاری نے احمد جنجوعہ کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے۔ ایمان مزاری نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے احمد جنجوعہ کے اغوا سے متعلق اسلام آباد کے علاقے ہمک ٹاؤن تھانے میں تحریری شکایت بھی درج کروائی ہے۔
احمد جنجوعہ کی اہلیہ جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنیچر کی صبح سادہ کپڑوں میں ملبوس 20 افراد ان کے گھر کا دروازہ توڑ کر داخل ہوئے اور ان کے شوہر کو ’گھسیٹتے ہوئے‘ اپنے ساتھ لے گئے۔
فرحانہ برلاس کی پیٹیشن میں مزید لکھا ہے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد ان کا موبائل فون اور ان کے شوہر کا لیپ ٹاپ بھی ساتھ لے گئے۔
اسلام آباد پولیس کے ایک ترجمان نے بی بی سی اردو کے نامہ نگار شہزاد ملک کو بتایا کہ احمد جنجوعہ سمیت پی ٹی آئی میڈیا ٹیم کا کوئی رُکن ان کی تحویل میں نہیں ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ انھیں تھانے میں درخواست آنے کے بعد معلوم ہوا کہ احمد جنجوعہ لاپتہ ہوئے ہیں اور اس وقت پولیس ان کے اہلخانہ سے واقعے سے متعلق معلومات س حاصل کر رہی ہے۔