بنگلہ دیش میں مظاہروں کے باعث تین روزہ تعطیل کا اعلان، سراج گنج تھانے پر حملے میں 13 پولیس اہلکار ہلاک

بنگلہ دیش کے شہر سراج گنج کے تھانے پر مظاہرین نے حملہ کردیا جس کے باعث کم از کم 13 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔

راج شاہی رینج کے ایڈیشنل ڈی آئی ڈی وجے باسک نے ابتدا میں بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ سراج گنج کے عنایت پور تھانے پر حملے میں 11 پولیس اہلکار مارے گئے۔

تاہم بعد میں پولیس ہیڈ کوارٹر کے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ وہاں 13 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔

مقامی صحافیوں کے مطابق دوپہر کے قریب سراج گنج کے عنایت پور پولیس سٹیشن پر ہزاروں مظاہرین نے حملہ کیا۔

بی بی سی بنگلہ کے مطابق اتوار کی دوپہر کو یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ کومیلا میں ایک اور پولیس اہلکار کو مظاہرین نے تشدد کر کے جان سے مار ڈالا۔

اس وقت تک حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں میں 60 کے قریب افراد ہلاک ہو گئے ہیں تاہم ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش میں حکومت نے پر تشدد مظاہروں کے بعد پیر سے تین روزہ عام تعطیل کا اعلان کر دیا ہے۔

حکومت کے اعلان کے مطابق عام تعطیل اگلے بدھ تک نافذ رہے گی۔ منسٹری آف پبلیڈمنسٹریشن کے حکام نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ اس تعطیل کا اعلان ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے کیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش میں مظاہرین نے اتوار سے شروع ہونے والی ملک گیر سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان کیا اورو شہریوں پر زور دیا کہ وہ ٹیکس یا کوئی یوٹیلیٹی بل ادا نہ کریں۔

طلبا کی جانب سے تمام فیکٹریوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

بنگلہ دیش میں اس سے قبل رواں سال جولائی میں حکومتی ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف ہونے والے مظاہرے پرتشدد ہو گئے تھے اور کئی دنوں سے جاری مظاہروں میں 200 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

پورا شہر میدان جنگ میں تبدیل

دوسری جانب اتوار کی صورت حال پر ایک پولیس افسر نے نام نہہ ظاہر کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پورا شہر میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا ہے۔

پولیس افسر کے مطابق کئی ہزار مظاہرین کے ہجوم نے ایک ہسپتال کے باہر کاروں اور موٹر سائیکلوں کو بھی آگ لگا دی ہے۔

دوسری جانب حکومتی جماعت عوامی لیگ نے بھی اتوار کو ملک بھر میں ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

بعض جگہوں پر عوامی لیگ کے حامیوں اور حکومت مخالف مظاہرین سے تصادم کی بھی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور اگلے چند دنوں کو دونوں کیمپوں کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

سنیچر کے روز طلبہ تحریک کے رہنماؤں میں شامل ناہید اسلام نے ڈھاکہ میں ہزاروں کے اجتماع میں خطاب کے دوران کہا کہ ’شیخ حسینہ کو صرف استعفیٰ ہی نہیں دینا چاہیے بلکہ ان پر قتل و غارت، لوٹ مار اور بدعنوانی کا مقدمہ ہونا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں