پشاور ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کا سرٹیفیکیٹ اپنی ویب سائٹ پر شائع کرنے کا حکم
پشاور ہائیکورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں تحریک انصاف کے بلے کے انتخابی نشان کو بحال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات کا سرٹیفیکیٹ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے 22 دسمبر کو تحریک انصاف کے انٹرپارٹی انتخابات کالعدم قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف تحریک انصاف نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے فوری سماعت کی استدعا کی تھی۔
اس ضمن میں پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر منگل کی دوپہر فیصلہ سناتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کیا تھا۔ مختصر فیصلے کے بعد منگل کی رات پشاور ہائیکورٹ نے آج ہونے والی سماعت کا تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا ہے۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے وکلا کی جانب سے دوران سماعت یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن پارٹی آئین کے مطابق ہوئے یا نہیں اس بارے میں فیصلہ کرنے کا قانونی اختیار الیکشن کمیشن کو نہیں تھا تاہم الیکشن کمیشن کے نمائندے نے اس مؤقف کو تسلیم نہ کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کمیشن کا اس ضمن میں فیصلہ کرنے کا اختیار آئین اور قانون کے عین مطابق ہے۔
تحریری حکمنامے کے مطابق فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ملک میں عام انتخابات کا انعقاد 8 فروری کو ہونا ہے جبکہ انتخابی نشان الاٹ کرنے کی آخری تاریخ 13 جنوری ہے اور چونکہ ایک جماعت کو اس کے نشان سے محروم کیا گیا ہے چنانچہ وہ لوگ جو اس جماعت کو ووٹ ڈالنا چاہتے ہیں ان کا حق متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
تحریری حکمنامے میں پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا بلے کا انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ اس کیس کی آئندہ سماعت (جو کہ نو جنوری کو ہو گی) تک معطل کرتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
یاد رہے کہ عدالت نے واضح کیا تھا کہ موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد نو جنوری سے اس کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کا ڈویژنل بینچ کرے گا۔