وہ اسلامی جمہوریہ ایران میں طاقت کے سر چشمے کے بہت قریب تھے اور امکان تھا کہ وہ اعلی ترین مقام یعنی اگلے رہبر اعلیٰ بن جائیں گے۔
مگر ایک ڈرامائی موڑ نے ایسا نہ ہونے دیا۔
اتوار کو ایرانی صدر کی ہیلی کاپٹر حادثے میں اچانک موت نے 85 سال کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کے جانشین کے حوالے سے افواہوں کو ہوا دی ہے۔ موجودہ رہبر اعلیٰ کی صحت طویل عرصے سے توجہ حاصل کرتی رہی ہے۔
ایران کے سخت گیر صدر کا افسوس ناک اور غیر متوقع انجام ایرانی پالیسی کو زیادہ تبدیل نہیں کرے گا۔ مگر یہ ایران کے اس نظام کا امتحان لے گا جس میں منتخب اور غیر منتخب قدامت پسند طبقہ غالب ہے۔
سابق پراسیکیوٹر ابراہیم رئیسی کے ناقدین ان کی وفات کا خیر مقدم کریں گے کیونکہ 1980 کی دہائی کے دوران سیاسی قیدیوں کو سزائے موت دینے میں ان کا اہم کردار تھا۔ مگر رئیسی اس کی تردید کرتے تھے۔
ناقدین کو امید ہوگی کہ اس واقعے سے ایران میں برسرِ اقتدار قوتیں اپنے انجام کو پہنچیں۔
سرکاری اعزاز میں جذبات سے بھری آخری رسومات کے دوران ایران کے روایت پسند حکمران تسلسل کا عندیہ دیں گے۔
مگر مجلس خبرگان رہبری میں ایک اہم پوزیشن بھرنا بھی مقصود ہوگا جو ابراہیم رئیسی کے پاس تھی۔ یہ کمیٹی نئے رہبر اعلیٰ کا انتخاب کرتی ہے۔