ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہونے والے ایرانی وزیر خارجہ کون تھے؟

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کو نظام کے سب سے قابل اعتماد لوگوں میں شمار کیا جاتا تھا۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ایران کی طرف سے امریکہ اور عراق کے ساتھ مذاکرات میں شریک تھے۔ انھی مذاکرات کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری امور پر بات چیت ہوئی تھی۔

وہ پہلے ایرانی اہلکار تھے جو حسن روحانی کے دور میں تہران میں برطانوی سفارتخانے کے افتتاح کے بعد لندن گئے تھے اور برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ سے ملاقات کی تھی۔

وہ وزارت خارجہ میں مختلف عہدوں پر فائز رہے ہیں اور خطے میں ایران کے ’مزاحمتی فرنٹ‘ اور اثر و رسوخ پر بات کرتے تھے۔

ان کے پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی سے قریبی تعلقات تھے جو مشرق وسطیٰ میں ایران کے پراکسی گروہ چلاتے تھے۔

انھوں نے تہران یونیورسٹی سے بین الاقوامی امور سے متعلق ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی۔ وہ بحرین میں ایران کے سفیر رہ چکے ہیں مگر حسن روحانی کی حکومت نے انھیں اس عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

حالیہ دور میں غزہ جنگ کے دوران ایرانی وزیر خارجہ نے مختلف ممالک کے دورے کیے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں