آپ کی فٹنس اور صحت کی سطح کچھ بھی ہو چقندر اسے بہتر کرنے کا ایک اچھا نسخہ ہو سکتا ہے۔
یہ زیر زمین اگنے والی فصل نہ صرف آپ کی طاقت میں اضافے کا باعث ہے بلکہ آپ کو تیزی سے دوڑنے بھاگنے میں بھی مددگار ہے۔
اس کے علاوہ اس کے اور بھی بہت سے فوائد ہیں، جیسے کہ یہ بڑھاپے میں بلڈ پریشر کو کنٹرول کرکے دماغ کو صحت مند رکھنے میں بھی مؤثر ہے۔
قدیم یونانی عہد سے اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ہمارے جسم کے لیے اچھا ہے۔
لیکن اب نئے شواہد سامنے آنے لگے ہیں جو اس کے غیرمعمولی فوائد کو واضح کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں اسے اپنی معمول کی خوراک میں شامل کرنا چاہیے۔
1۔ بیٹالینز کی اینٹی آکسیڈینٹ طاقت
قدرتی رنگ جسے بیٹالین کہتے ہیں وہ چقندر کو گہرا اور مضبوط رنگ دیتے ہیں اور اس کی وجہ سے اس میں زبردست اینٹی آکسیڈنٹ قوت ہوتی ہے۔
چند سال قبل اٹلی میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ چقندر بڑی آنت کے کینسر کے خلیات کو تباہ کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔
لیکن بیٹالینز اس کی واحد جادوی طاقت نہیں ہے۔
اگرچہ زیادہ مقدار میں نائٹریٹ کا استعمال اچھا نہیں لیکن جب ہم چقندر جیسی سبزیوں میں قدرتی طور پر پائے جانے والے نائٹریٹ کھاتے ہیں تو یہ صحت کے لیے مفید ہوتا ہے۔
چقندر کی خاصیت یہ ہے کہ یہ نائٹریٹ سے بھرپور ہوتا ہے۔ جب ہم چقندر کھاتے ہیں تو ہمارے منہ میں رہنے والے بیکٹیریا نائٹریٹ کو نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل کرنا شروع کر دیتے ہیں، یہ ایک طاقتور عنصر ہے جو ہمارے جسم پر بہت سے مفید اثرات مرتب کرتا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایکزیٹر میں اپلائیڈ فزیالوجی کے پروفیسر اینڈی جونز نے 10 سال تک کھلاڑیوں کی کارکردگی پر تحقیق کی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ’نائٹرک آکسائیڈ ایک ویسوڈیلیٹر ہے۔ یہ خون کی نالیوں کو چوڑا کرتا ہے۔ یہ خون کو آسانی سے بہنے میں مدد کرتا ہے اور یہ جسم کے خلیوں کو مناسب آکسیجن پہنچانے کا کام کرتا ہے۔‘
جنسی جوش کے لیے بھی نائٹرک آکسائیڈ کی مناسب مقدار ضروری ہے اور رومیوں کے ہاں چقندر کے رس کے اس استعمال سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ تاہم اب تک کسی تحقیق میں یہ ثابت نہیں ہوا کہ چقندر کے رس کا اثر ویاگرا سے ملتا جلتا ہے۔
2۔ دل اور بلڈ پریشر پر چقندر کے اثرات
اگر روزانہ چقندر کا جوس پیا جائے تو بلڈ پریشر پر اس کا اثر دیکھا جاسکتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر چند ہفتوں تک روزانہ دو چقندر کھائے جائیں تو بلڈ پریشر اوسطاً پانچ ملی میٹر تک گر سکتا ہے۔
پروفیسر اینڈی جونز کہتے ہیں کہ ’چقندر کھانے سے بلڈ پریشر یقینی طور پر کم ہو جاتا ہے۔ سسٹولک بلڈ پریشر (بلڈ پریشر کے اوپری حصے میں نظر آنے والی ریڈنگ) کی صورت میں یہ تین سے نو ملی میٹر تک نیچے جا سکتا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ کمی جاری رہی تو یہ فالج اور ہارٹ اٹیک کے خطرات کو 10 فیصد تک کم کرنے کے لیے کافی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’اگر پوری آبادی میں ایسی تبدیلی آجائے تو فالج، ہارٹ اٹیک جیسے واقعات میں نمایاں کمی آئے گی۔‘
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ چقندر کھانے کے چند گھنٹے بعد ہی بلڈ پریشر پر اس کا اثر دیکھا جا سکتا ہے۔
3۔ دماغ کے لیے بہترین غذاؤں میں سے ایک
چقندر ہمارے دماغ میں خون کی روانی بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر ہم ورزش کے ساتھ چقندر کے جوس کا استعمال کریں تو دماغ کے اس حصے میں رابطہ بڑھ سکتا ہے جو ہمارے جسم کی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے۔ ایسا کرنے سے دماغ کا وہ حصہ نوجوان بالغوں جیسا بن سکتا ہے۔
دوسرے لفظوں میں چقندر کا رس آپ کے دماغ کو جوان رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
آخر ایسا کیونکر ہوتا ہے؟ شاید یہ بہتر بلڈ پریشر کی وجہ سے ہو۔
تحقیق کے مطابق چقندر کا جوس پینے سے پریفرنٹل کورٹیکس (سب سے زیادہ ترقی یافتہ دماغی خطہ) میں دوران خون بڑھتا ہے جس سے دماغی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
4۔ منہ کے اندر بیکٹیریا کا توازن بہتر ہوتا ہے
تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ اگر چقندر کا جوس دن میں دو بار 10 دن تک پیا جائے تو آپ کے منہ کے اندر موجود بیکٹیریا کا توازن بہتر ہو سکتا ہے۔
حیران کن طور پر تحقیق میں شامل لوگوں کو اس عمل میں بیکٹیریا کے توازن میں تبدیلی نظر آئی۔
یہ بیماریوں اور سوزش کا باعث بننے والے بیکٹیریا کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوا ہے۔
5۔ جسمانی صلاحیت بھی بہتر ہوتی ہے
اینڈی جونز کا کہنا ہے کہ ’اس بات کا امکان موجود ہے کہ نائٹرک آکسائیڈ کے اثر کی وجہ سے پٹھوں کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے اور اس سے آپ کا جسم بہتر طریقے سے کام کرنے لگتا ہے۔‘
سنہ 2009 کی ایک تحقیق میں پتا چلا ہے کہ چقندر کا جوس پینے والے کھلاڑی ورزش کے دوران اپنی جسمانی قوت برداشت کو 16 فیصد تک بڑھا سکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق نائٹرک آکسائیڈ ورزش کے دوران آکسیجن کی کھپت کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے، جس سے تھکن کی شرح کم ہوتی ہے۔
ایتھلیٹکس کے نقطہ نظر سے یہ تحقیق ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔ سنہ 2012 میں لندن اولمپکس اور پیرا اولمپک گیمز سے پہلے لندن میں چقندر کا جوس آسانی سے دستیاب نہیں تھا کیونکہ تقریباً تمام ایتھلیٹس اس کی تلاش میں تھے۔
اسے کس طرح کھائیں؟
سنہ 2012 میں کی گئی ایک تحقیق میں، جو لوگ چقندر کھاتے تھے وہ 5000 میٹر کی دوڑ کے آخری 1.8 کلومیٹر کے دوران چقندر نہ کھانے والوں کے مقابلے میں پانچ فیصد زیادہ تیزی سے دوڑے تھے۔
اس لیے اگر کھیلوں کی کارکردگی کو بہتر بنانا مقصود ہو تو ایسے کسی بھی گیم کے آغاز سے کتنی دیر پہلے چقندر کا استعمال کرنا چاہیے۔
اس سوال کے جواب میں اینڈی جونز کا کہنا ہے کہ ’تقریباً دو سے تین گھنٹے پہلے کیونکہ نائٹریٹ کو خون میں گھلنے میں کچھ وقت لگتا ہے۔‘
چقندر کے خواص کے تباہ نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟
اینڈی جونز ایک اور مشورہ دیتے ہیں کہ چقندر کو پکاتے وقت احتیاط برتیں اور جس پانی میں وہ ابالے جاتے ہیں اسے نہ پھینکیں کیونکہ نائٹریٹ پانی میں حل پذیر ہوتے ہیں۔
اس لیے اگر پانی پھینک دیا جائے تو زیادہ تر نائٹریٹ ضائع ہو جائیں گے اور اس کے فوائد حاصل نہیں ہوں گے۔
لہٰذا اگر آپ چقندر کے زیادہ سے زیادہ صحت کے فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ اسے کچا یا بھون کر کھائیں یا اس کا جوس پی لیں۔