یاکوتسک: روس کی ایک وفاقی خودمختار اکائی سخا جمہوریہ کا دارالحکومت یاکوتسک کرۂ ارض کا سب سے سرد شہر ہے جہاں درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا لیکن معمولات زندگی پھر بھی رواں دواں ہے۔ ایسے حیرت انگیز شہر اور یہاں کے باسیوں کے معمولات زندگی پر مشتمل وائرل ہونے والی تصاویر نے سب کو حیران کریا۔
روس کے مشرق بعید کے پرما فراسٹ پر ماسکو سے 5,000 کلومیٹر کی دوری پر واقع یاکوتسک کے باسیوں کے لیے جمادینے والی سردی کا موسم معمولات زندگی میں آڑے نہیں آتا، یہاں کے باسی اس سخت موسم سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور اس میں جینے کا ڈھنگ سیکھ چکے ہیں۔
ویسے تو اس شہر میں منفی 40 ڈگری معمول کی بات ہے لیکن زمین کے سرد ترین شہر یاکوتسک میں رواں موسم سرما غیر معمولی ثابت ہو رہا ہے اور اس طویل سردی کی لہر کے نتیجے میں اس ہفتے درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سیلسیس تک گر گیا جس نے ہر شے کو جما کر رکھ دیا۔
اس کے باوجود اس شہر کی گلیاں آباد اور بازار پُررونق ہیں۔ صبح صبح شہریوں کو ٹھٹھرتے ہوئے کام پر جاتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ بچے بھی اس سرد موسم میں باہر نکلنے سے باز نہیں آتے اور گھر کے باہر کھیلتے نظر آتے ہیں۔
سرد ترین موسم کا مقابلہ یہاں کے باسی کئی تہوں پر مشتمل گرم ملبوس سے کرتے ہیں۔ یاکوتسک کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اس شدید سردی سے آپ لڑ نہیں سکتے البتہ اس موسم میں خود کو ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔
اس کے لیے سب سے ضروری چیز لباس کا انتخاب ہے جس کے لیے 2 اسکارف، 2 جوڑے دستانے، متعدد ٹوپیاں اور ہڈز شامل ہونا چاہیے۔ یہاں موسم پورے جنوری سرد ترین رہے گا۔
دنیا کے سرد ترین شہر کے باسیوں نے یہ کلیہ سچ ثابت کردیا کہ انسان خود کو ماحول کے مطابق ڈھالنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور خود کو درجہ حرارت کے مطابق ڈھال لیتا ہے۔