انڈیا کی کرکٹ ٹیم نے ون ڈے انٹرنیشنل میں نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے سری لنکا کو 317 رن کے مارجن سے ہرایا تو یہ نتیجہ اور اس میچ کی سکور لائن یقینا حیران کن تھی۔
سری لنکا اور انڈیا کے درمیان ایک روزہ میچز کی سیریز میں یہ تیسرا میچ تھا جس میں انڈیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو یہ نتیجہ غالبا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہو گا۔
انڈیا کی بلے بازی کے آغاز سے بھی ایسا کوئی گمان نہیں ہوا کہ سکور لائن ایسی ہو گی جب کپتان روہت شرما 42 رن بنانے کے بعد آوٹ ہوئے۔
یہ وکٹ وراٹ کوہلی اور شبھم گِل کے درمیان ایک ایسی شراکت داری کی ابتدا تھی جس نے میچ کا پانسا پلٹ دیا۔
وراٹ کوہلی آج اپنے اصل رنگ میں نظر آئے اور جس وقت شبمن گل آوٹ ہوئے تو وہ دونوں ہی سنچری سکور کر چکے تھے اور 34 اوورز میں سکور 226 ہو چکا تھا۔
وراٹ کوہلی نے آٹھ چھکوں اور 13 چوکوں کی مدد سے صرف 110 گیندوں پر 166 رن سکور کیے اور اپنے ایک روزہ کیریئر کی 46ویں سنچری سکور کی۔
50 اوورز میں 390 رن کا ٹارگٹ یقینا ایک بڑا ہدف تھا لیکن ون ڈے کرکٹ میں اس سے زیادہ مجموعہ بھی بنایا جا چکا ہے۔
تاہم سری لنکا کی اننگ میں وہ روانی نہیں آ سکی جس سے میچ دلچسپ ہوتا اور یکے بعد دیگرے وکٹیں گرتی رہیں۔
حتی کہ پوری ٹیم ہی صرف تہتر رن بنا کر22ویں اوور میں ہی آوٹ ہو گئی۔ سری لنکا کی جانب سے سات بلے باز ایسے تھے جو دس کا ہندسہ بھی عبور نہیں کر پائے۔
انڈیا کی جانب سے محمد سراج نے چار جبکہ محمد شامی اور کلدیپ یادوو نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔
جیت کا یہ مارجن، جو 317 رن کا ہے، ایک روزہ میچز میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل نیوزی لینڈ نے 2008 میں آئر لینڈ کو 290 رن سے شکست دی تھی۔
شکست کا مارجن اتنا بڑا تھا کہ سوشل میڈیا پر صارفین بھی حیرت زدہ تھے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’سمجھ نہیں آیا کہ انڈیا اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے میچ تھا یا پھر ٹیسٹ میچ۔ تین سو سترہ رن سے فتح اور وہ بھی ون ڈے میں۔‘
انڈیا کی بیٹنگ لائن اپ کے لیے یہ سکور کوئی انہونی بات نہیں۔
دوسری جانب انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے لکھا کہ ’انڈیا کو جدید انداز میں ون ڈے کرکٹ کھیلتے دیکھ کر اچھا لگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کی کرکٹ ٹیم کے پاس وہ تمام مہارت اور وسائل موجود ہیں جو اسے دنیا کی بہترین ٹیم بنا سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا کرنے کے لیے انڈیا کو تسلسل کے ساتھ بیٹ اور بال دونوں کے ساتھ ہی جارحانہ طریقے سے کھیلنا ہو گا۔‘
پاکستان میں بھی اس میچ کے بعد وراٹ کوہلی کے چاہنے والوں نے سوشل میڈیا کا رخ کیا جنھوں نے اس میچ میں سنچری کے بعد مجموعی طور پر تہتر بار سو کا ہندسہ پار کیا ہے۔
پاکستانی کھلاڑی احمد شہزاد نے لکھا کہ ’لوگ کہتے تھے کہ وہ ختم ہو گیا لیکن وہ واپس آ چکا ہے۔ پچھلے چار میچوں میں تین بار سنچری سکور کی ہے۔‘
اب ٹیم انڈیا ایسے حیران کن نتائج کا سلسلہ جاری رکھے گی یا نہیں، اس کا فیصلہ بھی بڑی حد تک وراٹ کوہلی کی فارم ہی کرے گی۔