اینڈرائیڈ سمارٹ فون صارفین کے لیے سیٹلائیٹ سروس ممکن بنانے والا معاہدہ

سیٹلائیٹ فون تیار کرنے والی کمپنی اریڈیئم اور فون کی چپ بنانے والی کمپنی کوال کوم کے درمیان ایک نئی شراکت داری موبائل فون صارفین کے لیے رابطوں کی نئی دنیا مہیا کر سکتے ہیں جس میں اینڈرائڈ سمارٹ فون استعمال کرنے والے صارفین سیٹلائیٹ کا استعمال کر سکیں گے۔

دونوں کمپنیوں کے درمیان اس معاہدے کے نیتجے میں ایسے مقامات جہاں پر موبائل فون کے سگنلز نہیں ہوتے، صارف اپنے فون کو سیٹلائیٹ سے جوڑ کر پیغامات بھجوا سکیں گے اور موصول بھی کر سکیں گے۔

تاہم یہ فائدہ صرف ایسے صارفین کو ہی ہو سکے گا جن کے فون اینڈرائڈ سسٹم کے تحت چلتے ہیں اور جن میں کوال کوم کمپنی کی چپ لگی ہوئی ہے۔

یہ سہولت ابتدائی طور پر صرف کسی ہنگامی صورت حال یعنی ایمرجنسی میں بنیادی پیغام یعنی ٹیکسٹ میسج بھجوانے یا وصول کرنے کے لیے فراہم کی جائے گی۔

واضح رہے کہ ایپل کمپنی نے بھی اعلان کر رکھا ہے کہ آئی فون 14 میں ستمبر 2022 تک سیٹلائیٹ فیچر متعارف کروایا جائے گا۔

برطانوی سمارٹ فون تیار کرنے والی کمپنی بلٹ نے سیٹلائیٹ سروس کی ابتدا کرنے میں ایپل کو بھی مات دی ہے۔ تاہم اس کی جانب سے بھی مخصوص مقامات میں ہی صرف ہنگامی پیغام رسانی کے لیے ہی سہولت مہیا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اریڈیئم اور کوال کوم کے درمیان معاہدے کے تحت ایسی ہی سہولت لاکھوں سمارٹ فون صارفین کو بھی دیں گے جن کے پاس کسی مخصوص برینڈ کا فون نہیں تاہم اس فون کو تیار کرنے والی کمپنی کو یہ فیچر مہیا کرنا پڑے گا۔

اریڈیئم سیٹلائیٹ فون سسٹم بنانے والی پہلی کمپنی ہے جس نے 1997 میں پہلی بار اپنا سیٹلائیٹ خلا میں بھجوایا تھا۔ 2019 تک اریڈیئم کے پاس 75 سیٹلائیٹس موجود تھے۔

یہ سیٹلائیٹ زمین سے 780 کلومیٹر اوپر خلا میں اڑتے ہیں اور ایک دوسرے سے رابطہ کر سکتے ہیں تاکہ ڈیٹا کی منتقلی کی جا سکے۔

کوال کام کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سنیپ ڈریگن نامی یہ فیچر فی الحال صرف پریمیئر چپس میں ہی شامل کیا جائے گا اور سستے فون میں یہ سہولت میسر نہیں ہو گی۔

تاہم بعد میں ٹیبلٹس، لیپ ٹاپس اور گاڑیوں تک میں یہ سروس فراہم کی جائے گی جس کو صرف ایمرجنسی تک محدود نہیں رکھا جائے گا۔ اس بات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سروس کے لیے فیس ادا کرنی ہو گی۔

سیٹلائیٹ کے ذریعے موبائل فون کی رابطہ کاری کمیونیکیشن کی دنیا کا اگلا اور مستقبل کا محاذ مانا جاتا ہے جو ایک بنیادی مسئلے کا حل ہو گا یعنی کوریج، ایسے علاقوں میں بھی رابطے کو ممکن بنانا جہاں موبائل فون کمپنیوں کے سگنل نہیں آتے۔

یہ مسئلہ دیہی اور دور دراز علاقوں میں زیادہ پیچیدہ ہو جاتا ہے۔

امریکی ارب پتی ایلون مسک کی کمپنی سٹار لنک پہلے ہی سیٹلائیٹ کے ذریعے وسیع تر کوریج مہیا کرنے پر کام کر رہی ہے۔

سیٹلائیٹ براڈ بینڈ یوں تو زیادہ تیز اور قابل بھروسہ ہوتا ہے لیکن کیبل یا فائبر کنیکشن کے مقابلے میں کافی مہنگا بھی پڑتا ہے۔

مستقبل میں سیٹلائیٹس کے ذریعے رابطہ کاری کتنی عام ہو سکے گی، اس کا انحصار مختلف ممالک میں قانون سازی پر بھی ہو گا کیوں کہ انڈیا اور چین جیسے ممالک میں سیٹلائیٹ فون کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں