لوچستان کے ضلع خضدار میں ایک بم دھماکے میں خضدار پریس کلب کے صدر محمد صدیق مینگل سمیت تین افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے ہیں۔
خضدار پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں دو سگے بھائی بھی شامل ہیں۔ بم دھماکے کا واقعہ خضدار شہر کے چمروک چوک پر پیش آیا۔
خضدار پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او غلام مصطفیٰ نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ دھماکے کا ہدف ایک کار تھی جس میں صدیق مینگل سوار تھے۔
انھوں نے بتایا کہ دھماکے میں زخمی افراد کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا اس دھماکے میں شدید زخمی ہونے والے دو سگے بھائی چل بسے۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ بم دھماکے کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں تاہم ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکہ مقناطیسی بم کی وجہ سے ہوا ہے۔
علاقے میں لگے سی سی ٹی کیمرے کی فوٹیج کے مطابق گاڑی پر دھماکہ اس وقت ہوا جب اس کی رفتار کم ہوئی۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے سے کچھ لمحے پہلے سفید کپڑوں میں ملبوس ایک موٹر سائیکل سوار کار کے قریب آکر کوئی چیز جیب سے نکال کر کار کی ڈرائیونگ سیٹ کے دروازے کی جانب ہاتھ بڑھاتا ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق موٹر سائیکل سوار جیسے ہی کار سے تھوڑا دور ہٹا وہاں دھماکہ ہوگیا۔
خضدار میں اس سے قبل بھی مقناطیسی بم دھماکوں کے زریعے پولیس اہلکاروں کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق دھماکے کا ہدف پریس کلب کے صدر صدیق مینگل تھے۔
صدیق مینگل کوئٹہ سے شائع ہونے والے اخبار روزنامہ باخبر اور خبررساں ادارے آئی این پی کے خضدار میں نمائندے تھے۔
انھوں نے صحافت کا آغاز 1997میں کیا تھا۔
وہ گزشتہ سال پریس کلب خضدار کے صدر منتخب ہوئے تھےجبکہ اس سے قبل بھی وہ پریس کلب کے صدر اور مختلف عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
پریس کلب خضدار کے جنرل سیکریٹری محمد اقبال نے بتایا کہ صدیق مینگل پر پہلے بھی قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں وہ محفوظ رہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ خضدار میں پہلے بھی صحافیوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس میں اب تک صدیق مینگل سمیت 9 صحافی ہلاک ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خضدار میں صحافی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور اس حوالے سے صحافیوں کی جانب سے انتظامیہ اور پولیس کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا گیا تھا، لیکن تاحال ان کی سکیورٹی کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافت کے عالمی دن کے موقع پر ایک صحافی کو نشانہ بنانا صحافت کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔
دریں اثناء حکومت بلوچستان نے خضدار پریس کلب کے صدر صدیق مینگل کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان کے مطابقصحافی کے قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔