جے یو آئی کی پارلیمانی سیاست سے ممکنہ دستبرداری کی دھمکی: مولانا فضل الرحمان کے ’غصے‘ کی وجہ کیا؟

جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنی جماعت کی مجلس عاملہ و صوبائی امرا و نظما کے اجلاس کے بعد گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ وہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی نشستوں میں بیٹھیں گے۔

بدھ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے نہ صرف انتخابی نتائج کو مسترد کیا بلکہ پاکستان مسلم لیگ ن کو بھی اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کی دعوت دی۔

مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ نے 8 فروری 2024 کے انتخابی نتائج کو مجموعی طور پر مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال بن رہا ہے اور یہ کہ ’جے یو آئی سمجھتی ہے کہ پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو بیٹھی ہے اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ جے یو آئی نے یہ بھی مؤقف اختیار کیا کہ ’اگر اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ الیکشن صاف شفاف ہوئے ہیں تو پھر اس کا معنی ہے کہ فوج کا نو مئی کا بیانیہ دفن ہو چکا اور عوام نے ان کے غداروں کو مینڈیٹ دیا ہے۔‘

خیال رہے مولانا فضل الرحمان کی جماعت ابتدائی نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں دو نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی تاہم بعد میں جو یو آئی کی نشستوں میں مزید دو کا اضافہ تب ہوا جب نتائج تاخیر کا شکار ہوئے۔

جے یو آئی قومی اسمبلی میں مجموعی طور پر چار، بلوچستان اسمبلی میں 11 اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں سات نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

جے یو آئی کے اعلامیے میں کہا گیا کہ مرکزی مجلس عاملہ نے جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کو سفارش کی ہے کہ وہ جماعت کی پارلیمانی سیاست کے بارے میں فیصلہ دے کہ جے یو آئی مستقل پارلیمانی سیاست سے دستبردار ہو تاکہ عوامی جدوجہد کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے پاک ماحول میں عوام کی حقیقی نمائندگی کی حامل اسمبلیوں کے انتخابات ممکن ہوسکیں۔

واضح رہے کہ مجلس عاملہ 13 افراد پر مشتمل فورم ہے، جس میں مرکزی امیر سمیت سینیئر رہنما شامل ہوتے ہیں جبکہ مجلس عمومی ایک ایسا فورم ہے جس کے 1500 ارکان ہیں۔ ان میں سے ہر ایک رکن 3000 ووٹ کے بعد مجلس عمومی کا رکن بنتا ہے اور پھر ان میں سے بہترین 40 لوگ مرکزی مجلس شوریٰ کے لیے چنے جاتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب جے یو آئی نے اس حوالے سے ہر سطح پر اجلاس طلب کر کے مشاورت کا عمل وسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ اب لگتا ہے کہ فیصلے ایوان کی بجائے میدان میں ہوں گے تاہم مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ ان کے جیتنے والے اراکین قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جمعیت علمائے اسلام اپنا پارلیمانی کردار ادا کرے گی لیکن اسمبلیوں میں شرکت تحفظات کے ساتھ ہوگی۔‘

اعلامیے کے مطابق جے یو آئی کے 22 فروری کو اسلام آباد، 25 فروری کو بلوچستان، 27 فروری کو خیبر پختونخوا، 3 مارچ کو سندھ جبکہ 5 مارچ کو پنجاب کی مجالس عمومی کے اجلاس ہوں گے، جس میں جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مرکزی و صوبائی قیادت شرکت کرے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں