قطر میں ’جاسوسی‘ کے الزام میں سزائے موت پانے والے انڈین بحریہ کے آٹھ سابق افسران رہا، سات واپس انڈیا پہنچ گئے

قطر میں انڈین بحریہ کے جن آٹھ سابق افسران کو سزائے موت سنائی گئی تھی اُن کو اب رہا کر دیا گیا ہے۔

انڈین وزارتِ خارجہ نے پیر کی صبح اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے قطر میں ’الظاہرہ العالمی کنسلٹینسی اینڈ سروسز‘ کے لیے کام کرنے والے آٹھ انڈین شہریوں کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔

انڈین وزارت خارجہ کا مزید کہنا ہے رہائی پانے والے آٹھ افراد میں سے سات افراد واپس انڈیا پہنچ چکے ہیں۔ انڈیا نے مزید کہا ہے کہ ’ہم قطر کے امیر کی طرف سے ان شہریوں کی رہائی اور انھیں وطن واپسی کی اجازت دینے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘

قطر میں سزا پانے والے انڈین بحریہ کے سابق افسران کا معاملہ کیا ہے؟

انڈین ذرائع ابلاغ میں قطر میں سزا پانے والے انڈین بحریہ کے سابق افسران کی شناخت کمانڈر (ریٹائرڈ) پورنیندو تیواری، کیپٹن (ریٹائرڈ) نوتیج سنگھ گل، کمانڈر (ریٹائرڈ) بیرندر کمار ورما، کیپٹن (ریٹائرڈ) سوربھ وششت، کمانڈر (ریٹائرڈ) سوگناکر پکالا، کمانڈر (ریٹائرڈ) امیت ناگپال، کمانڈر (ریٹائرڈ) امیت ناگپال اور سیلر راگیش کے طور کی گئی تھی۔

سزا پانے والے تمام افراد دوحہ میں قائم ’الظاہرہ العالمی کنسلٹینسی اینڈ سروسز‘ کے لیے کام کرتے تھے۔ یہ کمپنی قطر کی بحریہ کو تربیت اور ساز و سامان فراہم کرتی ہے۔

مبینہ طور پر یہ کمپنی ایک عمانی شہری کی ملکیت ہے، جو رائل عمانی فضائیہ کے ایک ریٹائرڈ سکواڈرن لیڈر ہیں، انھیں بھی آٹھ انڈین افراد کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا لیکن تفتیش کے بعد اُن کو کر دیا گیا تھا۔

کمپنی کی ویب سائٹ پر اسے قطر کی وزرات دفاع، سکیورٹی اور دوسری حکومتی ایجنسیوں کا ’مقامی بزنس پارٹنر‘ بتایا گیا ہے۔ اسے دفاعی آلات چلانے اور ان کی مرمت اور دیکھ بھال کا سپیشلسٹ بتایا گیا ہے۔

اس ویب سائٹ میں کمپنی کے اعلی اہلکاروں اور ان کے عہدے کی فہرست بھی دی گئی تھی جس میں کئی انڈین شہریوں کے نام بھی شامل تھے تاہم بعدازاں یہ ویب سائٹ انٹرنیٹ پر قابل رسائی نہیں رہی تھی۔

انڈین بحریہ کے ان سبھی اہلکاروں کو اگست 2022 میں حراست میں لیا گیا تھا اور جس کے بعد ان پر مقدمہ چلا
،انڈین بحریہ کے ان سبھی اہلکاروں کو اگست 2022 میں حراست میں لیا گیا تھا اور جس کے بعد ان پر مقدمہ چلا

یہ معاملہ اس وقت خبروں کی زینت بنا جب 25 اکتوبر 2022 کو کمانڈر (ریٹائرڈ) پورنیندو تیواری کی ہمشیرہ ڈاکٹر میتو بھارگو نے ایک ٹویٹ کیا جس میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’انڈین بحریہ کے آٹھ سابق اہلکار، جنھوں نے مادر وطن کی خدمت کی، گذشتہ 57 دن سے دوحہ میں غیر قانونی حراست میں ہیں۔‘

گرفتاری کے تقریباً سال بھر بعد قطر کی ایک عدالت نے ان افراد کو سزائے موت سنائی تھی مگر اُن کو کن الزامات کے تحت یہ سزا سنائی گئی تھی اس کی تفصیل جاری نہیں کی گئی۔

تاہم خبررساں اداروں ’فنانشل ٹائمز‘ اور ’روئٹرز‘ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان افراد کو اسرائیل کے ایما پر جاسوسی کرنے کے جرم میں سزائیں دی گئیں۔

قطر میں سزا پانے والے کمانڈر (ر) پرنیندو تیواری
،تصویر کا کیپشنکمانڈر (ر) پرنیندو تیواری

دسمبر 2023 میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے دبئی میں منعقدہ COP28 کانفرنس کے موقع پر قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے اس ضمن میں ملاقات کی تھی۔

انڈیا کے سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق اس ملاقات کے دوران وزیرِ اعظم مودی نے قطر میں مقیم انڈین کمیونٹی کی خیریت دریافت کی اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات اس لیے بھی اہم تھی کیونکہ اس وقت یہ انڈین بحریہ کے سابق افسران قطر میں پابندِ سلاسل تھے۔

اس ملاقات کے بعد انڈین وزارتِ خارجہ نے آگاہ کیا تھا کہ ان انڈین شہریوں کو دی گئی سزائے موت ختم کر کے انھیں ’مختلف دورانیے‘ کی قید کی سزائیں سنائی دی گئی ہیں۔

دسمبر 2023 میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے دبئی میں منعقدہ COP28 کانفرنس کے موقع پر قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کی تھی
،تصویر کا کیپشندسمبر 2023 میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے دبئی میں منعقدہ COP28 کانفرنس کے موقع پر قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کی تھی

تاہم پیر کی صبح اب انڈین حکومت کا کہنا ہے کہ ان تمام افراد کو رہا کر دیا گیا ہے اور ان میں سے سات افراد واپس انڈیا پہنچ چکے ہیں۔

یہ رہائی اس وقت سامنے آئی ہے جب انڈیا اور قطر نے 78 ارب ڈالر کے ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

پچھلے ہفتے دستخط کیے جانے والے معاہدے کے مطابق انڈیا 2048 تک قطر سے مائع قدرتی گیس خریدے گا۔

انڈیا کی سب سے بڑی ایل این جی درآمد کرنے والی کمپنی پیٹرونیٹ ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) نے قطر کی سرکاری کمپنی قطر انرجی کے ساتھ اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

اس معاہدے کے تحت قطر ہر سال انڈیا کو 7.5 ملین ٹن گیس برآمد کرے گا۔

یہ گیس بجلی، کھاد بنانے اور اسے سی این جی میں تبدیل کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں