ایکواڈو میں سزا یافتہ بدنام زمانہ گینگ لیڈر کے اچانک جیل سے غائب ہو جانے کے بعد ملک میں 60 روز کے لیے ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔
ایڈولف ماتھیاس ولامار جنھیں ’فتو‘ کے عرفی نام سے بھی جانا جاتا ہے ایکواڈور کے بدنام زمانہ اور طاقتور گینگ ’لاس چونیروس‘ کے سرغنہ ہیں۔ اس گینگ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ حالیہ مہینوں میں جیل میں ہونے والے چند مہلک اور جان لیوا فسادات میں اس کا ہاتھ ہے۔
انھیں گویاکیل کی ایک جیل کے انتہائی سخت سکیورٹی والے حصے میں قید رکھا گیا تھا۔
ان کے غائب ہونے کے بعد ملک میں نافذ ہونے والی ایمرجنسی کے تحت رات کے اوقات میں کرفیو اور کسی بھی جگہ اجتماع کرنے کی آزادی کے حق کو معطل کیا گیا ہے۔
اس ایمرجنسی کا اعلان ایکواڈور کے صدر ڈینیئل نوبوا کے جاری کردہ ایک حکم نامے میں کیا گیا۔ صدر ڈینیئل ایکواڈور کی تاریخ کے سب سے کم عمر صدر ہیں اور انھیں ابھی اپنے منصب کو سنبھالے دو ماہ سے کم عرصہ ہوا ہے۔
وہ حال ہی میں ایک پرتشدد الیکشن مہم میں فاتح قرار دیے جانے کے بعد صدر بنے ہیں۔ اس انتخابی مہم کے دوران ہونے والے پُرتشدد واقعات میں ایک صدارتی انتخابی امیدوار فرنینڈو ویلاسینسؤ کو بھی قتل کیا گیا تھا۔
صدر نوبوا کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی سے فوج اور پولیس کو ملکی سطح پر ملک کی جیلوں کا کنٹرول سنبھالنے کا موقع ملے گا۔ لاس چونیروس گینگ اس جیل کے زیادہ تر کمپاؤنڈ کو کنٹرول کرتا ہے، جہاں فیتو کو قید رکھا گیا تھا۔
صدر ڈینیئل ابوا کا کہنا ہے کہ ’یہ منشیات فروش دہشت گرد گروہ ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے مطالبات مان لیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں کریں گے اور جب تک ہم امن بحال نہیں کر لیتے تب تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔‘
فیتو ایک بدنام زمانہ مجرم ہیں اور ان کے بارے میں اس شبے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ انھوں نے گذشتہ صدارتی انتخابات کے دوران انتخابی امیدوار فرنینڈو ویلاسینسؤ کے قتل میں کردار ادا کیا تھا۔ فیتو اس سے قبل انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے چکے ہیں۔
پولیس نے کہا ہے کہ انھیں اتوار کی صبح فیتو کی جیل میں عدم موجودگی کا علم ہوا جس کے بعد ان کی تلاش کی گئی مگر وہ کہیں نہیں ملے۔
حال ہی میں فیتو نے ایک ’نارکو کوریڈو‘ نامی میوزک ویڈیو جاری کی تھی جس میں اُن کے مجرمانہ کارناموں کی تعریف کی گئی تھی۔ اس ویڈیو کا ایک بڑا حصہ جیل کے اندر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ویڈیو میں گلوکار ماریاچی براوو فیتو کی بیٹی، جنھیں ملکہ مشیل کے نام سے جانا جاتا ہے، کے ساتھ گانا گاتے ہوئے ایڈولف ماتھیاس ولامار جیسے مجرم کی تعریف کرتے ہیں۔
اس ویڈیو میں ان کی بیٹی نے گاتے ہوئے کہا ان کے والد ایک اچھے انسان ہیں۔
ویڈیو میں فیتو کو ایک لڑاکا مرغ کو پیار کرتے اور جیل میں ساتھی قیدیوں سے آزادانہ طور پر بات چیت کرتے دکھایا گیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ ویڈیو سلاخوں کے پیچھے ریکارڈ کی گئی ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جیل کے اندر الیکٹرانک آلات پر پابندی کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔
تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا فیتو جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں یا وہ جیل کے اندر ہی کہیں چھپے ہوئے ہیں۔
ایک پولیس کمانڈر نے کہا ہے کہ وہ فیتو کے فرار ہونے کی ’نہ تو تصدیق کر سکتے ہیں اور نہ ہی تردید‘اور نہ ہی یہ کہہ سکتے ہیں کہ مجرم کتنے عرصے سے لاپتہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ سینکڑوں اہلکار جیل کی تلاشی لے رہے ہیں۔ لا ریجنل نامی جیل ایک بڑے کمپاؤنڈ میں واقع ہے جس میں سنگین جرائم کے قیدیوں کے پانچ سیل اور 12,000 سے زیادہ قیدی موجود ہیں۔ فیتو نے گذشتہ 12 سال کا بیشتر حصہ اسی جیل میں سلاخوں کے پیچھے گزارا ہے۔
اگست میں اسے مختصر طور پر اسی کمپاؤنڈ میں واقع ایک چھوٹی جیل لا روکا میں منتقل کر دیا گیا تھا، جسے قیدیوں کی کم تعداد کی وجہ سے زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ ہزاروں فوجیوں نے ان کی اس جیل میں منتقلی کے دوران سکیورٹی کے فرائض ادا کیے تھے۔
لیکن فیتو کے وکیل نے اُن کی لا روکا سیل میں منتقلی کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی، عدالت نے ان کی اپیل پر ان کے حق میں فیصلہ سنایا اور اس طرح صرف ایک ماہ میں ہی فیتو کو واپس لا ریجنل منتقل کر دیا گیا تھا۔
فیتو اس سے قبل بھی جیل سے فرار ہو چکے ہیں۔
سنہ 2013 میں انھوں نے اور اُن کے دیگر 17 ساتھی قیدیوں نے لا روکا جیل توڑی تھی اور دریائے ڈولے کے ذریعے کشتیوں میں فرار ہو گئے تھے۔
یہ جیل اس دریا کے کنارے پر واقع ہے۔
تاہم انھیں چار ماہ بعد مانٹا شہر میں اُن کی والدہ کے گھر سے دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔
فیتو تب سے جیل میں ہے۔ دسمبر 2020 میں چونیروس گینگ کے سابق سرغنہ جارج لوئس زیمبرانو کے قتل کے بعد انھوں نے اپنے گینگ کی قیادت سنبھالی تھی۔
یہ گینگ بنیادی طور پر منشیات کی سمگلنگ اور بھتہ خوری میں ملوث ہے اور اس کے میکسیکو کے طاقتور سینالووا کارٹیل کے ساتھ بھی تعلقات ہیں۔