ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ایرانی شہر کرمان میں سابق جنرل قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کی تقریب میں دو دھماکوں کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔
کرمان کے نائب گورنر کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک دہشت گردی کا حملہ تھا۔‘
ایران کی ایمرجنسی آرگنائزیشن نے اعلان کیا کہ ان دھماکوں میں کم از کم 73 افراد ہلاک اور 170 زخمی ہوئے ہیں۔ ہلال احمر کے تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ زخمیوں کی مدد کے لیے بھیجے گئے تین امدادی کارکن دوسرے دھماکے میں ہلاک ہوئے۔
کرمان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اب تک 50 زخمیوں کو جائے حادثہ سے منتقل کیا جا چکا ہے۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
کرمان میڈیکل ایمرجنسی سینٹر کے سربراہ شہاب صالحی نے کہا کہ یہ ’دو بم دھماکے‘ تھے۔ جبکہ کرمان کے میئر سعید شیرباف کا کہنا ہے کہ دونوں دھماکے ’10 منٹ‘ کے وقفے سے ہوئے۔
خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق بم دو تھیلوں میں رکھے گئے تھے اور ریموٹ سے دھماکہ کیا گیا۔
حکام نے فوری طور پر اس جگہ پر موجود لوگوں سے کہا کہ وہ جلد از جلد جگہ کو خالی کر دیں۔ سکیورٹی حکام صورتحال کا جائزہ لےکر تحقیقات کر رہے ہیں۔
نیوز ایجنسی کے مطابق کرمان کے علاقے گولزار شہدائے جانے والے راستے میں صاحب الزمان مسجد کے قریب دھماکہ ہوا۔
ہلال احمر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ’اس دھماکے کی آواز خوفناک تھی اور انھیں تقریب میں بھیڑ بہت زیادہ ہونے اور سڑکیں بلاک ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نیوز چینل نے تقریب کی تصاویر دکھائیں ہیں جن میں لوگ خوفزدہ دکھائی دے رہے تھے۔
یہ دھماکے کرمان میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی موت کی چوتھی برسی کے موقع پر ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو جنوری 2020 میں عراق میں امریکی افواج کے فضائی حملے میں مارا گیا تھا۔ 62 سالہ قاسم سلیمانی کو بغداد کے ہوائی اڈے پر ان کی کار میں ایک فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ ان کے ہمراہ کار میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے عراقی کمانڈر بھی موجود تھے۔