پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر نجی ٹی وی چینل جیو نیوز پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ تحریک انصاف الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی۔خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف میں ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ان انتخابات کو کالعدم قرار دیا اور اس جماعت سے انتخابی بلے کا نشان واپس لے لیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد اب بیرسٹر گوہر تحریک انصاف کے چیئرمین نہیں رہے اور بلا تحریک انصاف کا انتخابی نشان بھی نہیں رہا ہے۔ بیرسٹر گوہر کو انٹرا پارٹی انتخابات کے تحت پی ٹی آئی کے چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ذاتیات پر مبنی ہے اور الیکشن کمیشن نے کسی قانون کا حوالہ نہیں دیا کہ آخر کس قانون یا ضابطے کے تحت یہ انٹرا پارٹی انتخابات درست نہیں تھے۔ ان کے مطابق اس وقت الیکشن کمیشن میں 175 سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں مگر صرف تحریک انصاف کے ہی انٹرا پارٹی الیکشن پر فیصلہ سنایا گیا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا بلے کا نشان واپس لینے سے اب ووٹر کو اب تحریک انصاف کے امیدوار کو ووٹ دینے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ان کے مطابق انتخابی نشان کو گھر گھر تک پہنچانا آزاد امیدوار کے لیے بڑا چیلنج ہوتا ہے اور اگر انتخابی نشان نہ ہو تو پھر قومی اور صوبائی اسمبلی کے لیے 227 مخصوص نشستوں کے لیے بھی اہل نہیں سمجھا جاتا یوں سینیٹ جیسے انتخابات میں بھی ایک جماعت کا رول ختم ہوجاتا ہے۔
بیرسٹر گوہر کے مطابق الیکشن کمیشن تحریک انصاف کے خلاف فیصلے پر فیصلے سنا رہا ہے جبکہ عدالتیں تنکیکی معاملات دیکھنا شروع کر دیتی ہیں۔