پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کے خلاف اسلام آبارد کے تھانہ ترنول میں مقدمہ کا معاملہ

پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد جمعرات کو خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت میں اس کیس کی سماعت کرنے والے جج ابولحسنات ذوالقرنین نے پراسیکوٹر کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر پوچھا کہ سوشل میڈیا پاسورڈ اور موبائل ریکور کرنے ہیں، اتنا وقت دینے کے باجود آپ لوگوں کی یہ پراگریس ہے؟

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پراسیکیوٹر سے کہا کہ اتنے دن آپ نے بغیر وجہ کے ضائع کیے ہیں۔

اس کے بعد عدالت نے منظور پشتین کو دونوں کیسز میں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 4 دسمبرکو ڈپٹی کمشنر چمن راجا اطہر عباس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ منظور پشتین کو اُن کی گاڑی سے پولیس پر فائرنگ کیے جانے پر گرفتار کریا گیا۔

یہ تب ہوا جب منظور پشتین جب وہ چمن سے تربت جا رہے تھے، جہاں مبینہ طور پر ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج کیا جارہا تھا۔

انسدادِ دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کو 7 دسمبر کو 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔

تھانہ ترنول میں درج مقدمہ میں پولیس نے منظور پشتین کو اے ٹی سی جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں