اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی قرارداد کو منظور کر لیا ہے۔ تاہم امریکہ، اسرائیل، آسٹریا اور پیراگوئے سمیت دس ممالک نے جنگ بندی کی قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔
اس قرارداد کے حق میں 153 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ برطانیہ، جرمنی، اٹلی، ہالینڈ اور یوکرین سمیت 23 ممالک ووٹنگ سے اجتناب کیا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس قرارداد کے بعد اسرائیل غزہ پر بمباری بند کردے گا؟ اس کا جواب اس قرارداد میں ہی ہے کہ یہ ’نان بائنڈنگ‘ ہے یعنی اس قرارداد پر عمل ہر صورت لازم نہیں ہے۔ تاہم یہ قرارداد یہ واضح کرتی ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کی جنگ کی حمایت نہیں کرتی۔
یہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے ایسی دوسری قرار داد ہے جس میں غزہ میں جنگ بندی کی بات کی گئی ہے۔ اس سے قبل اکتوبر میں اقوام متحدہ نے ایک قرارداد کے ذریعے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ میں وقفہ کرنے سے متعلق ایک قرار داد پاس کی تھی۔ اس قرار داد کے حق میں 121، مخالفت میں 14 جبکہ 44 اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
جنگ بندی سے متعلق اس قرارداد پر تبصرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ’یہ جنگ بندی ان اسرائیلیوں کے لیے خطرناک ہو گا جنھیں وحشت ناک حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ ان فلسطینیوں کے لیے بھی خطرناک ہو گی جو حماس سے پاک ایک بہتر مستقبل کا حق رکھتے ہیں۔‘
آج ایک تاریخی دن تھا: اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر
اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر نے کہا ہے کہ جنگ بندی کی قرارداد کے حق میں ووٹ ایک تاریخی دن تھا، جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے ایک مضبوط پیغام گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے مزید کہا ہے کہ یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم جب تک ہمارے لوگوں کے خلاف جارحیت کا خاتمہ نہیں ہوتا ہم اس رستے پر چلتے رہیں۔
غزہ میں وزارت صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ جب سے اسرائیل نے حملے شروع کیے ہیں اس وقت تک 50 ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہو چکے ہیں جبکہ 18400 سے زائد اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس نے اقوام متحدہ کی طرف سے جنگ بندی کی قرارداد کو خوش آئند قرار دیا ہے جبکہ اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس قراردادا سے حماس کی مزید طویل عرصے کے لیے کارروائیاں کرنے کا موقع مل سکے گا۔
انھوں نے جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ حماس سے یرغمال بنائے جانے والے افراد کی واپسی اور اسرائیل کے حق میں غیرمسلح ہونے کا مطالبہ کرے۔
اسرائیل بمباری سے عالمی حمایت کھو رہا ہے: امریکہ
اگرچہ امریکہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد کی مخالفت کی ہے مگر امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ پر اندھا دھند بمباری کے باعث اسرائیل عالمی حمایت کھو رہا ہے۔
یہ امریکی صدر کی طرف سے اب تک اسرائیل پر سب سے کڑی تنقید تھی۔ حماس کی طرف سے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے امریکی صدر نے اسرائیل کے لیے ہر طرح کی عوامی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
مگر اب امریکہ کے صدر نے اسرائیلی حکومت کو براہ راست بمباری سے متعلق خبردار بھی کیا ہے۔
امریکی صدر نے سنہ 2024 کے انتخابات کے لیے منگل کو الیکشن عطیات سے متعلق ہونے والی تقریب میں اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اسرائیل اپنی سلامتی کے لیے اب صرف امریکہ پر ہی انحصار نہیں کرتا بلکہ اب اسے یورپی یونین، یورپ اور دنیا کے اکثریتی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم انھوں نے واضح کیا کہ اسرائیل غزہ پر اندھا دھند بمباری سے عالمی حمایت کھو رہا ہے۔
جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو حماس کے خلاف کارروائی کا پورا حق حاصل ہے۔