غزہ ، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے سربراہ جولیٹ ٹوما کا کہنا ہے کہ غزہ کی صورتحال ہولناک ہوگئی ہے .
غزہ بھر پر اسرائیلی وحشیانہ حملوں میں مزید 200 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ، جنوبی غزہ میں اسرائیلی افواج اور حماس کے مزاحمت کاروں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری، القسام بریگیڈز کا خان یونس اور بیت لاحیہ میں اسرائیلی افواج کے ہجوم پر مارٹر گولوں سے شیلنگ کی جس میں کئی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے.
ان کے مطابق جبالیہ میں بھی شدید لڑائی جاری ہے، شام اور لبنان پر بھی اسرائیلی افواج کی بمباری اور گولہ باری ، شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب حزب اللہ کے دو ارکان سمیت 4افراد شہید ،لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنوبی لبنان کے گاؤں طیبہ پر اسرائیلی حملے میں اس کا میئرشہید ہوگیا، لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کی افواج نے خبردار کیا ہے کہ جنگ بے قابو ہوسکتی ہے
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سفیروں نے غزہ جنگ کے متاثرین سے ملاقات کیلئے مصر کا دورہ کیا ہے
دورے میں روس اور برطانیہ کے سفیر بھی شامل تھے تاہم امریکا اور فرانس نے اپنے سفیروں کو نہ بھیجا ، یہ دورہ امریکا ہ کی طرف سے جنگ بندی کی قرارداد کو روکنے کے دو دن بعد ہوا ہے ، اس ایک روزہ غیر رسمی دورے کا اہتمام متحدہ عرب امارات اور مصر کی طرف سے ایسے موقع پر ہوا ہے جب غزہ میں انسانی بحران میں اضافہ ہوا ہے ۔
سفیروں نے غزہ کے ساتھ رفح بارڈر کراسنگ کے قریب العریش میں ایک اسپتال کا دورہ کیا جہاں غزہ میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کا علاج کیا جارہا ہے ۔
ایکواڈور کے سفیر جوزے ڈی لا گاسکا نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اسپتال کے دورے سے “ٹوٹ کر رہ گئے ہیں”۔انہوں نے کہا، “میں ابھی ایک نوجوان ماں سے ملا جس نے ایک بچہ کھو دیا ہے اور ایک اور چھوٹی بچی ہے جو زخمی ہے۔””میں یہ منظر دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتا جو میں نے ابھی دیکھا ہے۔ یہ انتہائی خوفناک ہے۔”سفارت کاروں کو بعد میں رفح کراسنگ کا دورہ کرنا تھا، جو غزہ کا واحد گیٹ وے ہے۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی UNRWA کے سربراہ فلپ لازارینی نے اکتوبر میں جنگ کے آغاز کے بعد اپنے تیسرے دورے پر غزہ جانے سے قبل سفیروں کو انسانی صورتحال سے آگاہ کیا۔ لازارینی نے بتایا کہ اس بات پر گہری مایوسی،اور کچھ غم و غصہ ہےکہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے لئے اتفاق رائے تک بھی نہیں پہنچ سکتے.
انہوں نے مزید کہا کہ “غزہ کی پٹی میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے، یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے دفاتر اور کیمپ بھی متاثر ہوئے ہیں جو اس وقت 10لاکھ سے زیادہ لوگوں کی میزبانی کر رہا ہے ۔”