خان یونس اور شمالی غزہ میں لڑائی جاری ہے مگر اس دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں اسرائیلی فورسز نے درجنوں فلسطینی مردوں کو برہنہ حالت میں حراست میں لے رکھا ہے۔
بی بی بی نے اس ویڈیو کی تصدیق کی ہے جس میں فلسطینی افراد کو برہنہ حالت میں صرف زیر جامہ (انڈر ویئر) پہنے دیکھا جاسکتا ہے۔ وہ اپنے گھٹنوں پر ہیں اور ان کے گرد اسرائیلی فوجی ہیں۔
خیال ہے کہ ان افراد کو شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیا سے گرفتار کیا گیا تھا۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے افراد میں سے ایک شخص نامور صحافی ہے۔
ویڈیو میں درجنوں افراد کی سڑک کنارے قطار بنائی گئی۔ بظاہر ان کے جوتے اتروائے گئے جنھیں سڑک پر پھینک دیا گیا۔ اسرائیلی فوجی اور ان کی بکتر بند گاڑیاں ان کے گرد موجود ہیں۔
دیگر تصاویر میں انھیں فوجی ٹرکوں میں دوسری جگہ منتقل کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ اسرائیلی ذرائع ان افراد کو حماس کے جنگجو کہہ رہا ہے جنھوں نے مبینہ طور پر ہتھیار ڈال دیے۔
اسرائیلی فوج نے تاحال ان تصاویر پر تبصرہ نہیں کیا۔ ترجمان نے جمعرات کو کہا کہ ’آئی ڈی ایف کے فوجی اور شاباک کے افسران نے سینکڑوں مشتبہ عسکریت پسندوں کو تحویل میں لے کر تفتیش کی۔‘
’کئی افراد نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خود کو فورسز کے حوالے کیا۔ تفتیش سے ملنے والی انٹیلیجنس کا استعمال لڑائی جاری رکھنے کے لیے کیا جائے گا۔‘
العربی الجدید سے وابستہ فلسطینی صحافی دیا الکہلوت ان افراد میں سے ہیں جنھیں گرفتار کیا گیا۔
عربی زبان کا یہ ادارہ انگریزی میں نیو عرب کے نام سے کام کرتا ہے۔ اس نے کہا کہ الکہلوت اور ان کے بھائیوں کو گرفتار کیا گیا۔ اسرائیلی فورسز نے بیت لاہیا سے ان کے رشتہ داروں اور دیگر ’عام شہریوں‘ کو بھی گرفتار کیا۔
العربی الجدید نے ان گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔ اس نے کہا کہ فوجیوں نے فلسطینی افراد کے کپڑے اتروائے اور ان کی ’غیر معقول چھان بین کی اور گرفتاری کے دوران تضحیک آمیز روایہ رکھا۔ انھیں بعد میں نامعلوم جگہ منتقل کیا گیا۔‘
اس کی جانب سے عالمی صحافتی اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے صحافیوں سے قابل اعتراض رویے کی مذمت کرے۔