پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے نگران حکومت کی پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں خصوصاً افغان مہاجرین کی واپسی کی پالیسی سے متعلق جیل سے خصوصی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے مابین دیرپا تعلقات میں ایک مستقل دراڑ کا اندیشہ ہے۔
عمران خان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شائع بیان میں کہا گیا ہے کہ ’قوموں کے لیے اپنے ہمسائے بدلنا ممکن نہیں ہوتا۔ وقت کے بہاؤ کے ساتھ انہیں ایک دوسرے کی ضرورت پڑتی رہتی ہے۔
’ہمسایوں کے ساتھ گہرے بااعتماد تعلقات پاکستان کے محفوظ مستقبل کی ضمانت ہیں۔‘
خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے گذشتہ روز پشاور کے دورے کے دوران کہا کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکی پاکستان کی سلامتی اور معیشت کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں، ایسے غیر قانونی غیر ملکیوں کو باعزت طریقے سے ان کے ملکوں میں واپس بھیجا جا رہا ہے۔
اب تک پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغان باشندوں کی تعداد 4 لاکھ 14 ہزار 452 تک پہنچ چکی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ افغانستان ہمارا برادر اسلامی ملک اور ہمسایہ ہے۔ دونوں ممالک کے عوام صدیوں پر محیط برادرانہ تعلقات میں بندھے ہوئے ہیں۔
’قوموں کے لیے اپنے ہمسائے بدلنا ممکن نہیں ہوتا۔ وقت کے بہاؤ کے ساتھ انھیں ایک دوسرے کی ضرورت پڑتی رہتی ہے۔‘
تحریک انصاف کے بانی چیئرمین نے مزید کہا کہ ’پاکستان نے 40 برس تک افغان مہاجرین کی خدمت کی ہے۔ محض ناقص حکمتِ عملی کے باعث برسوں پر محیط مہمان نوازی کے اثرات ضائع کئے جارہے ہیں۔
’250 ملین نفوس پر مشتمل قوم پر 1.5 ملین مہاجرین کچھ زیادہ بوجھ نہیں۔ اپنی دھرتی سے نکالے جانے/پناہ کی تلاش میں پاکستان آنے والے مہاجرین کا بڑا حصہ غریب ترین افراد پر مشتمل ہے۔‘
عمران خان نے مزید کہا کہ ’پورے معاملے کو تہذیب، شائستگی اور حکمت سے نہ نمٹائے جانے کی وجہ سے پوری افغان قوم میں منفی جذبات جنم لیں گے۔
’ناقص حکمتِ عملی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بدمزگی ان کی نفسیات کا حصہ بنے گی اور دونوں ممالک کے مابین دیرپا تعلقات میں ایک مستقل دراڑ کا اندیشہ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’افغان مہاجرین کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہانکنے کا سلسلہ ترک کر کے پورے معاملے کو حکمت و دانش سے دیکھنے اور ان کی عزت نفس کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ایک آبرو مندانہ راستہ اختیار کرنا ہو گا۔‘