افغان طالبان القدس کی آزادی کیلیے کردار ادا کرنے کو تیار

افغان وزیر دفاع مولوی یعقوب نے عرب علما وفد کو یقین دہانی کرائی ہے کہ طالبان جنگجو القدس کی آزادی کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ موجودہ حالات میں عرب علما جو مدد مانگیں گے، وہ کی جائے گی۔ جبکہ علما وفد نے بھی کہا کہ وہ بڑے مسلمان تاجروں کو افغانستان میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کریں گے۔

واضح رہے کہ عرب ممالک کے علما کا ایک وفد مصر کے مرحوم عالم دین یوسف القرضاوی کے شاگرد محمد صغیر کی قیادت میں افغانستان کے دورے پر ہیں۔ جہاں انہوں نے افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی اور وزیر خارجہ امیر خان متقی سمیت دیگر طالبان رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں۔

وفد نے طالبان کے بانی امیر ملا عمر کے صاحبزادے اور افغان وزیر دفاع مولوی یعقوب سے بھی ملاقات کی۔ جس میں قطر میں افغان سفیر اور مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ڈاکٹر نعیم نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ وفد کا استقبال افغان وزیر دفاع نے خود باہر آکر کیا اور عربی زبان میں خطاب کیا۔

افغان وزیر دفاع مولوی یعقوب نے عرب علما کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جوابات دیئے اور ان کے مطالبے پر فلسطینی مسئلے پر کھل کر حمایت کا اعلان کیا۔ مولوی یعقوب نے وفد سے کہا کہ انہیں جو مدد درکار ہے۔ افغان حکومت اور خاص کر طالبان موجودہ صورتحال میں ان کی مدد کریں گے۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کو اسلحے کی ضرورت ہے تو افغان طالبان اسلحہ دینے کیلیے تیار ہیں۔

غزہ میں یہ اسلحہ پہنچانے کیلیے طالبان کچھ نہیں کر سکتے، کہ راستے میں آنے والے ممالک کے ساتھ طالبان حکومت کے تعلقات نہیں۔ اگر ان کے پاس کوئی راستہ ہے تو افغان طالبان انفرادی طور پر مدد کیلئے تیار ہیں اور ہر طرح کا اسلحہ افغانستان میں موجود ہے، جس سے طویل جنگ لڑی جا سکتی ہے۔

مولوی یعقوب نے کہا افغان عوام اور طالبان غزہ سمیت عرب علما اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فلسطینی وفد نے مولوی یعقوب کو القدس کا ماڈل پیش کیا۔ جبکہ ایک فلسطینی عالم نے زیتون کے تیل کی شیشی پیش کی اور انہیں بتایا کہ یہ زیتون کا تیل القدس شریف کے صحن میں موجود درختوں سے چنے گئے زیتون سے نکالا گیا ہے۔ جس پر مولوی یعقوب آبدیدہ ہو گئے اور ان کا شکریہ ادا کیا کہ جہاد کی برکت سے القدس کا تیل کابل میں انہیں مل گیا۔

ملاقات میں موجود افغان وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق عرب علما کو افغان حکومت سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں اور علما نے افغان طالبان رہنمائوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ترکی، قطر اور مغربی ممالک میں موجود بڑے مسلمان تاجروں کو افغانستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار کریں گے اور ان سے رابطہ کیا جائے گا۔ تاکہ افغان حکومت کو درپیش مالی بحران پر قابو پایا جا سکے۔

ذرائع نے بتایا کہ وفد کی درخواست پر قطر سے ہرات کے زلزلہ زدگان کیلئے بڑے پیمانے پر امداد کی ترسیل شروع ہو گئی ہے۔ منگل کے روز فوجی ٹرانسپورٹ طیارے امداد لے کر ہرات کے شین ڈنڈ فوجی اڈے پر اترے۔ ذرائع کے مطابق عرب علما وفد نے عرب ممالک سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ افغانستان کی تعمیر نو میں حصہ لیں اور خود اگر انہیں مشکلات درپیش ہیں تو نجی شعبے کو اس کی اجازت دیں۔

وفد نے مولوی یعقوب کو ان کے والد کے حوالے سے ایک عربی کتاب بھی پیش کی۔ جبکہ مولوی یعقوب نے علما کو مولوی عمر کی زندگی پر لکھی گئی کتاب عمر ثالث کا عربی ایڈیشن پیش کیا۔ ذرائع کے مطابق وفد کی نجی طور پر بعض اہم طالبان کمانڈروں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ جن کو خفیہ رکھا گیا ہے۔

افغان حکومت عرب ممالک سمیت اسلامی ممالک کے علما کی آمد اپنی حکومت کی حوصلہ افزائی کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ تاہم بعض عرب اور اسلامی ممالک کو اپنے جدید اور بااثر علما کی افغانستان دوروں پر تشویش ہے۔ کیونکہ انہیں خوف ہے کہ ان کے خلاف کوئی مزاحمتی تحریک شروع نہ ہو جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں