چلاس کے قریب مسافر بس پر فائرنگ اور اس کے بعد ہونے والے حادثے کے باعث آٹھ افراد ہلاک اور 26 زخمی ہوئے ہیں۔
ریجنل ہسپتال چلاس میں موجود مقامی صحافی فخرِ عالم قریشی نے زخمیوں اور اس واقعے کی عینی شاہدین سے بات کی ہے۔
واقعے کے عینی شاہد محمد حسین نے صحافی فخرِ عالم کو بتایا کہ جب بس ہوڈور کے مقام پر پہنچی تو اچانک شدید فائرنگ شروع ہو گئی۔ مجھے خیال آیا کہ شاید چھت سے پتھر گر رہے ہیں ایسے میں میں گاڑی میں لیٹ گیا۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’بس بے قابو ہو کر بائیں سائیڈ سے آنے والے مال بردار ٹرک سے ٹکرا گئی۔ کافی دیر تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا جس کے بعد منظر تبدیل ہو گیا تھا۔
’سب مسافر خون میں لت پت تھے اور ٹرک کو آگ لگ چکی تھی۔‘
محمد حسین نے بتایا کہ ’واقعے کے تقریباً 45 منٹ بعد ایک سرکاری گاڑی جائے وقوعہ پر پہنچی اور ساتھ ریسکیو اہلکار بھی موجود تھے جو ہمیں ہسپتال لے آئے۔‘
عینی شاہد اور زخمیوں کی فہرست میں شامل نذیر نے بتایا کہ ’فائرنگ اتنی شدید تھی کہ اس وقت میں نے سوچا یہ زندگی کا آخری دن ہو گا۔
’اس کے بعد ہم گاڑی سے باہر آئے تو عجیب سماں تھا سب چلا رہے تھے۔‘