یمنی حوثیوں نے اسرائیلی بحری جہاز ہائی جیک کرلیا، جنگ بندی معاہدے کیلئے رابطے تیز

کراچی، غزہ (نیوز ڈیسک، اے ایف پی) یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں ایک اسرائیلی کارگو جہاز کو ہائی جیک کرکے عملے کے 22 ارکان کو یرغمال بنا لیا ہے،جہاز ارب پتی اسرائیلی تاجر ابراہم ریمی اونگار کی ملکیت ہے جو موساد کے سابق سربراہ یوسی کوہن کے قریبی دوست ہیں ،اسرائیلی حکومت اور فوج نے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے کہ قبضے میں لیا گیا جہاز اسرائیل کا ہے ، تاہم اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے ہائی جیکنگ کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا ہے تاہم اس میں ایران کے ملوث ہونے کے کوئی ثبوت پیش نہیں کئے، یہ جہاز ترکی سے روانہ ہوا تھا اور بھارت جا رہا تھا ،جہاز پر یوکرینی، بلغارین، فلپائنی اور میکسیکن افراد سوار تھے،حوثیوں کے ترجمان یحیٰ سریع نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ پر جارحیت ،ناجائز محاصرے اور وحشیانہ عمل کے ردعمل میں اسرائیلی بحری جہاز قبضے میں لیاہے، صیہونی جارحیت کے خاتمے تک ہماری کارروائیاں جاری رہیں گی، دوسری جانب غزہ پرجنگ بندی کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں تاہم اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آئی، غزہ کے زیتون ڈسٹرکٹ میں ملکہ خاندان کے گھر پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے 41افراد شہید ہوگئے ، غزہ میں النصیرت اور بوریج کے کیمپوں پر بمباری میں مزید 31فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ، غزہ میں فلسطینی سرکاری میڈیا کے مطابق شہداء کی مجموعی تعداد 13ہزار سے بڑھ گئی ہے جس میں 5ہزار 500بچے اور 3500خواتین شامل ہیں، اب تک 30ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں ، قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا ہےکہ ’حماس کی قید سے اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کی رہائی کے معاہدے کو فی الحال کچھ ’معمولی‘ مسائل کا سامنا ہے،یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں کہا کہ وہ زیادہ پرامید ہیں کہ ہم معاہدے کے کافی قریب پہنچ چکے ہیں ، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ امریکی ثالثی میں5روزہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا ہے، وائٹ ہاؤس کی ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں سے متعلق کوئی ڈیل ابھی تک نہیں ہوئی ہے، امریکی اخبار نے دعویٰ کیا کہ 24 گھنٹے میں 50 کے قریب یرغمالیوں کی رہائی کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق یمن میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے کہا ہے کہ انہوں نے بحیرہ احمر سے اسرائیلی بحری جہاز ہائی جیک کرلیا ہے ۔ بحری جہاز پر بہاماس کا جھنڈا لہرا رہا ہے اور اس کا نام ’’گیلکسی لیڈر‘‘ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جس وقت یہ بحری جہاز جزائر نما عرب خطے سے گزرتے ہوئے جنوب میں بھارت کی طرف جا رہا تھا تو مسلح حوثی باغی اس پر سوار ہوگئے۔اگرچہ یہ جہاز برطانیہ میں رجسٹرڈ ہے لیکن ایک اسرائیلی کاروباری شخصیت کی ملکیت ہے۔ فی الحال یہ جہاز جاپانی کمپنی کو لیز پر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جہاز پر کوئی یہودی شہری موجود نہیں تاہم، اس واقعہ کو سنگین نوعیت کا قرار دیا گیا ہے۔ میری ٹائم ذرائع اور حوثی باغیوں کے ترجمان کے مطابق جہاز حوثی قبائل کے زیر انتظام علاقوں میں موجود ہے۔ یہ واقعہ حوثی باغیوں کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف جاری مظالم کے جواب میں بحر احمر میں اسرائیلی جہازوں کو ٹارگٹ کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری بیان میں اسرائیل نے کہا ہے کہ اس واقعے کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔ گزشتہ ہفتے حوثی قبائل کے رہنما عبدالمالک الحوثی کا کہنا تھا کہ ہماری آنکھیں علاقے سے گزرتے ہوئے ہر جہاز کو تلاش کرنے کیلئے ہمہ وقت کھلی ہیں، خصوصاً جو جہاز باب المندب سے گزرا اسے نشانہ بنائیں گے۔ عوامی شپنگ ڈیٹا بیس کے مطابق جہاز رے کار کیریئرز نامی کمپنی کی ملکیت ہے جس کی بنیاد ابراہم ریمی اونگار نامی شخص نے رکھی تھی اور وہ اسرائیل کے امیر ترین افراد میں سے ایک ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق مسٹر اونگار اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے سابق ڈائریکٹر یوسی کوہن سے قریبی تعلق رکھتے ہیں۔ 2021 میں رے شپنگ لمیٹڈ کی ملکیت والے ایک جہاز میں خلیج عمان میں خطے میں بڑھتی کشیدگی کے موقع پر ایک پراسرار دھماکے سے تباہ ہوگیا تھا۔ یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع شروع ہونے کے بعد سے حوثی باغیوں نے اسرائیل کے خلاف کم از کم 6؍ میزائل حملے کئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں