سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنے خلاف ریفرنس کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی چیلنج کر دی۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے وکیل مخدوم علی خان کے ذریعے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی ہے۔
دائر درخواست میں جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی ختم کرنے کی استدعا کر دی۔
انہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کا آئندہ کارروائی کے لیے موصول نوٹس بھی غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
جسٹس مظاہر نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ میرے خلاف شروع کی گئی مہم عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ جوڈیشل کونسل نے میرے اعتراضات دیکھے بغیر آئندہ کارروائی کا نوٹس بھیج دیا۔
جسٹس مظاہر کا درخواست میں مؤقف ہے کہ جوڈیشل کونسل نے 27 اکتوبر کو پریس ریلیزجاری کر کے میرے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔
جسٹس مظاہر کا اپنی درخواست میں کہنا ہے کہ مجھے ٹیکس حکام کی جانب سے اثاثوں پر کبھی کوئی نوٹس نہیں آیا۔
جسٹس مظاہر نقوی کی جانب سے درخواست میں وفاق، صدرِ مملکت اور سپریم جوڈیشل کونسل کو فریق بنایا گیا ہے۔