چیٹ جی پی ٹی: کمپنی کی مالیت ’صفر سے 90 بلین ڈالر‘ تک پہنچانے والے سی ای او کو ہی فارغ کر دیا گیا

مصنوعی ذہانت کی فرم اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹمین کو کمپنی کے بورڈ نے برطرف کر دیا ہے۔ بورڈ کے اراکین کا کہنا ہے کہ وہ سیم کے کمپنی کی قیادت کرنے کی اہلیت پر اعتماد کھو چکے ہیں۔

بورڈ کا کہنا ہے کہ آلٹمین اپنے رابطوں کے دوران مسلسل کھل کر بات نہیں کرتے جس کی وجہ سے ان کی ذمہ داریاں نبھانے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی بوٹ بنا کر دنیا میں مصنوعی ذہانت کے بارے میں جوش و خروش پیدا کر دیا تھا۔

سیم نے اس کمپنی کی شروعات میں مدد کی تھی۔

38 سال کے سیم اس ابھرتی ہوئی صنعت کے لیے ایک طرح کے ترجمان بھی بن گئے تھے۔ اس سال وہ کانگریس کے سامنے مصنوعی ذہانت کے نئے قوانین کی گواہی دینے کے لیے بھی پیش ہوئے۔

سوشل میڈیا پر سیم الٹ مین نے لکھا کہ ان کا کمپنی میں اچھا وقت گزرا۔

انھوں نے لکھا کہ ’اس نے مجھے زاتی طور پر بہت تبدیل کیا‘ اور امید ہے اس نے دنیا کو بھی تھوڑا بہت تبدیل کیا۔ اور مجھے سب سے زیادہ ہونہار لوگوں کے ساتھ کام کرنا پسند آیا۔

انھوں نے لکھا کہ اس کے بعد وہ کیا کریں گے اس متعلق وہ بعد میں بات کریں گے۔

ایک بیان میں بورڈ نے کہا کہ وہ سیم الٹ مین کے کام پر ان کے شکرگزار ہیں لیکن بورڈ کے اراکین کا ماننا ہے کہ کمپنی کو نئی قیادت کی ضرورت ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ’بورڈ کو ان (سیم) کی اوپن اے آئی کو چلانے کی قائدانہ صلاحیت پر اعتماد نہیں رہا‘۔

انھوں نے مزید بتایا کہ بورڈ نے ایک جائزہ لیا جس سے یہ نتیجہ اخذ ہوا کہ سیم بورڈ کے ساتھ اپنی بات چیت میں مستقل طور پر واضح نہیں تھے جس کی وجہ سے بورڈ صحیح طریقے سے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر پا رہا تھا۔

اس اعلان نے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ہل چل مچا دی۔

سوشل میڈیا پر گوگل کے سابق سی ای او ایرک شمٹ نے لکھا کہ ’ایرک شمٹ میرے ہیرو ہیں۔ انھوں نے کمپنی کو صفر سے شروع کیا اور 90 بلین ڈالر کی مالیت تک پہنچا دیا۔‘

ایرک نے کہا کہ سم نے ’ہماری دنیا کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔‘ اور وہ یہ جاننے کے لیے بے تاب ہیں کہ اب سیم کیا کریں گے کیونکہ ان کے کام سے میں اور اربوں افراد فائدہ اٹھائیں گے۔

سیم ایلٹمن کی معزولی کے بعد اوپن اے آئی کے صدر کو فاؤنڈر گریگ براکمین نے اعلان کیا کہ انھوں نے بھی کمپنی چھوڑ دی ہے۔

ایکس پر انھوں نے پوسٹ کیا کہ ’آٹھ سال پہلے اپنے اپارٹمنٹ میں شروع ہونے کے بعد سے ہم سب نے مل کر جو کچھ بنایا ہے مجھے اس بات پر بہت فخر ہے۔‘

انھوں نے کہا انھوں نے مل کر بہت مشکل حالات کا سامنا کیا ہے اور ایسی کامیابیاں حاصل کی ہیں جو ناممکن ہونی چاہیے تھیں۔ لیکن آج کی خبر سب کر انھوں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اوپن اے آئی کی شروعات 2015 میں بحثیت نان پرافٹ کمپنی کے طور پر ہوئی۔

2019 میں اس کے ڈھانچے میں تبدیلی آئی اور اس میں مائیکروسافٹ نے کئی ارب ڈالر کی سرمایا کاری کی۔

چند ہفتے قبل یہ اطلاعات آ رہی تھیں کہ کمپنی ایسی قیمت پر ایک سرمایہ کار کو اپنے شیئرز بیچ رہی ہے جس کے بعد اس کی مالیت 80 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گی۔

اوپن اے آئی کے بورڈ ممبران کے کمپنی میں شیئرز نہیں ہیں اور ان بنیادی ذمہ داری ’اوپن اے آئی کے مشن کو آگے بڑھانا اور اس کے چارٹر کے اصولوں کا تحفظ کرنا ہے۔‘

کمپنی کا کہنا ہے کہ جب تک بارڈ نیا مستقل سی ای او کو تلاش نہیں کر لیتا چیف ٹیکنالوجی آفیسر میرا موراتی نگراں سی ای او کے فرائض سر انجام دیں گی۔

چیٹ جی پی ٹی ایک انسان کی طرح صارفین کے سوالوں کا جملوں، تصویروں اور ویڈیوز سے جواب دینے کی وجہ سے مشہور ہوا۔

لاکھوں لوگوں نے اس کا استعمال کیا ہے اور بہت سارے لوگ اس کا اپنی ملازمت اور پڑھائی میں مدد کے لیے مستقل استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن اس سے متعلق بے چینی بھی پائی گئی ہے جیسے اساتذہ اس مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں کہ آیا ان کے سامنے آنے والا مضمون طالب علم نے خود لکھا ہے یا کسی چیٹ باٹ کا لکھا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ لوگ اس پریشانی کا بھی شکار ہیں کہ چیٹ جی پی ٹی ان کی نوکری ہی ان سے نہ چھین لے۔

کمپنی کو ان مصنفین کی طرف سے قانونی کارروائی کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے جو کہتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت والے چیٹ بوٹ نے اپنی صلاحیتیں ان کے کام کو استعمال کر کے حاصل کی ہیں جو کہ کاپی رائٹ قانون کی خلاف ورزی ہے۔

ارب پتی ایلون مسک سیم آلٹ مین کے ساتھ اوپن اے آئی کے بانی شریک چیئرمینوں میں سے ایک تھے۔ انھوں نے بھی کمپنی کے نان پرافٹ اصولوں سے بھٹکنے پر تنقید کی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں