خان یونس (اے ایف پی) غزہ پر اسرائیلی بمباری میں اناج کے ایک گودام کو بمباری سے تباہ کردیا گیا ہے ، یہ غزہ کی پٹی میں اناج کے آخری گودام میں سے ایک بڑا گودام تھا ، غزہ کی بڑی فلور مل ایندھن ختم ہونے پر بند ہوگئی ہے ، غزہ میں آٹا اور نمک بھی نایاب ہوگیا۔
شہری کچی پیاز اور کچی سبزیاں کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں ، امدادی اداروں کو بحالی کے کاموں کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے ، آٹے کا تھیلا 200ڈالر کا ہوگیا، پانچ روز کا ذخیرہ باقی رہ گیا ، شمالی غزہ کی تمام بیکریاں بند ، خان یونس میں 3ہزار ٹن گندم کی گنجائش والے اسٹور کو بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایک فضائی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
غزہ کے بیکرز ایسوسی ایشن کے سربراہ عبدالناصر العجمی نے بتایا کہ اگر ریڈ کراس کو مرمت کیلئے اسرائیلی افواج سے اجازت نہیں مل رہی اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہمیں کام بند کر دینا پڑے گا۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے اوچا کے مطابق، شمالی غزہ کی پٹی کے وسط میں دیر البلاح میں ایک اورفلور مل السلام کو ایک دن پہلے ہی تباہ کر دیا گیا تھا۔گنجان آبادی والے فلسطینی علاقے میں پانچ فلور ملوں میں سے 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے کم از کم دو متاثر ہو چکی ہیں۔
غزہ میں آٹے کے چند بڑے تھیلے اب 200 ڈالر کے مساوی قیمتوں پر فروخت ہورہے ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین کے مطابق غزہ میں صرف 2ہزار ٹن گندم باقی ہے۔ یہ 370 ٹن آٹے، یا پانچ سے چھ دن کی سپلائی کے برابر ہے۔
یو این آر ڈبلیو اےنے بتایا کہ وہ پورے علاقے میں 80 بیکریوں کے ساتھ کام کرتی ہے تاہم اب شمالی غزہ میں تمام بیکریاں بند ہیں۔وسطی اور جنوبی غزہ میں صرف 63 بیکریاں اب بھی روٹی بنا رہی ہیں لیکن ایندھن کی قلت کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہیں۔
غزہ شہر کی سب سے بڑی بیکری منگل کو اسرائیلی حملے میں شمسی توانائی کے پینلز کے نشانہ بننے کے بعد بند ہو گئی۔ اس کے بعد بھوکے مقامی افراد نے بچا ہوا آٹا لوٹ لیا۔