اسلام آباد (انصار عباسی) پی ٹی آئی کے مقید چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی آنے والے وقت میں سنگین مشکلات کا شکار ہو سکتی ہیں۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب والے کچھ ’’شواہد‘‘ کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور اگر تصدیق ہوگئی تو بشریٰ بی بی کی حیثیت ’’گواہ‘‘ سے ’’ملزم‘‘ میں تبدیل ہو جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ نیب کو کچھ نئے شواہد ملے ہیں جن کی کراس چیکنگ کی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ان شواہد کی تصدیق ہوگئی تو بشریٰ بی بی نیب کی ملزمہ بن جائیں گی اور گرفتار بھی ہو سکتی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ شواہد پیسوں کی لین دین سے جڑے ہیں جو بشریٰ بی بی کو مبینہ طور وصول کیے تھے۔
فرح شہزادی کے بارے میں میڈیا کو لیک ہونے والی تازہ ترین رپورٹ اور اس معاملے پر نون لیگ اور ایم کیو ایم والوں کی پریس کانفرنسز سے بھی عمران خان کیلئے کچھ اضافی مسائل پیدا کر سکتی ہیں۔
دریں اثنا، نیب نے عمران خان کے مبینہ کرپشن کیسز (توشہ خانہ اور برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے جڑا 190؍ ملین پاؤنڈز کا معاملہ) میں بھی اپنی تحقیقات کو تیز کر دیا ہے۔ نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کا 190 ملین پاؤنڈ کا کیس القادر ٹرسٹ کیس کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق بیورو جلد ہی ان کیسز کی تحقیقات کو مکمل کر کے عمران خان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
جمعرات کو مختلف ٹی وی چینلز نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے فرح شہزادی کی مبینہ کرپشن کی خبریں شائع کیں۔ بعد ازاں نون لیگ کے رہنما عطا تارڑ نے فرح کی مبینہ کرپشن پر تفصیلی پریس کانفرنس کی اور اس کا تعلق عمران خان اور بشریٰ بی بی سے جوڑا۔
یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ فرح کے ظاہری اور غیر ظاہری اثاثوں میں 2017 سے 2020 تک 4520 ملین روپے کا اضافہ ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ ’’سرکاری ذرائع نے جمعرات کو ایک رپورٹ جاری کی، جس میں فرح گوگی پر پی ٹی آئی حکومت کے دوران بڑے پیمانے پر کرپشن کا الزام لگایا گیا تھا۔ فرح گوگی، ان کے شوہر احسن جمیل گجر اور ان کے پارٹنرز کے 102 بنک اکاؤنٹس میں 14 ارب روپے سے زائد کی رقم موجود ہے۔ فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کے ظاہری اور غیر ظاہری اثاثوں میں 2017 سے 2020 تک 4520 ملین روپے کا اضافہ ہوا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے 3 دسمبر 2019 کو پی ٹی آئی حکومت کو 190 ملین پاؤنڈز واپس کرنے کے بعد، فرح گوگی نے 19 جولائی 2021 کو اس رقم کے عوض 240 کنال زمین اپنے نام پر رجسٹرڈ کرائی۔ یہ قیمتی زمین مبینہ طور پر رشوت کے طور پر فرح گوگی کو منتقل کی گئی۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ اس رشوت کے بدلے پی ٹی آئی حکومت نے رئیل اسٹیٹ ٹائیکون کے خلاف 460 ارب روپے کے ہرجانے کے کیس کی پیروی نہیں کی۔
رواں سال اپریل میں دی نیوز کے فخر درانی نے خبر دی تھی کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے قیام کے پہلے تین برسوں میں فرح کی دولت میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ فرح شہزادی کے کل اعلانیہ اثاثے 2017 میں 231 ملین روپے سے چار گنا بڑھ کر 2021 میں 971 ملین روپے ہو گئے۔ 2018 میں ان کی فائلنگ صفر تھی۔
دی نیوز کی جانب سے بتایا گیا کہ عمران خان کے اقتدار میں آنے سے قبل فرح کے ظاہر کردہ اثاثوں کی مالیت 2017 میں 231,635,297 روپے (231 ملین روپے) بتائی گئی تھی۔ تاہم عمران خان کی حکومت کے پہلے تین برسوں فرح نے مختلف شہروں میں کئی جائیدادیں خریدیں اور مختلف کاروباری شعبوں میں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کی۔
دستاویزات کے مطابق فرح خان نے عمران خان کی حکومت کے دوران 2019 میں کالے دھن کو سفید کرنے کی اسکیم (ٹیکس ایمنسٹی اسکیم) سے بھی فائدہ اٹھایا اور ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2019 کے تحت 328 ملین روپے کے اثاثے ظاہر کیے۔
دستاویزات میں مزید بتایا گیا ہے کہ فرح خان نے لاہور اور اسلام آباد میں کچھ پرتعیش جائیدادیں خریدیں جن میں اسلام آباد کے پوش سیکٹر میں ایک کوٹھی بھی شامل ہے۔ دستاویزات کے مطابق فرح خان نے اسلام آباد کے سیکٹر F-7/2میں 933 مربع گز کا گھر ظاہر کیا جو انہوں نے 195 ملین روپے میں خریدا۔