اسلام آباد — انسانی حقوق کے کارکنان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے دستاویزات کے بغیر مقیم افراد کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کے بعد برسوں سے پاکستان میں رہائش پذیر ہزاروں افغان باشندے روپوش ہوگئے ہیں کیونکہ وہ اپنے آبائی ملک میں طالبان انتظامیہ کے تحت ظلم و ستم کا سامنا کرنے سے خوفزدہ ہیں.
غیرملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق نامعلوم مقام سے 23 سالہ افغان خاتون نے آن لائن گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دروازہ باہر سے بند اورہم اندر قید ہیں لائٹس نہیں جلا سکتے یہاں تک کہ زور سے بات تک نہیں کر سکتے.
، روپوش لوگوں کا کہنا تھا کہ مقامی حامیوں نے پڑوسیوں کو گھر کے خالی ہونے کا یقین دلانے کیلئے دروازے پر تالا لگا دیا ہے.
کابل سے تعلق رکھنے والی خاتون کا کہنا تھا انہیں خوف ہے کہ اگر وہ افغانستان واپس لوٹ گئیں تو ان پر طالبان انتظامیہ کی جانب سے مقدمہ چلایا جائیگا کیونکہ 2019 میں انہوں نے اسلام چھوڑ کر عیسائی مذہب اختیار کرلیا تھا اور اسلامی عقیدے کو ترک کرنا طالبان کے سخت قانون کے تحت سنگین جرم ہے۔