غزہ، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) غزہ پر اسرائیلی فورسز کے حملوں کے دوران امریکی ڈرون طیارے بھی صہیونی ریاست کی مدد کیلئے پہنچ گئے، اسرائیل پر ایمبولنس پر حملے، درجنوں شہید، ایمبولنس کانوائے زخمیوں کو مصر منتقل کررہا تھا، رہائشی عمارتوں ، میڈیا دفاتر، خواتین وبچوں کے قافلے پر بمباری ، شہدا ء 9227 ہوگئے، صہیونی افواج کو زمینی جنگ میں شدید مزاحمت کا سامنا، حماس سربراہ، اسرائیل نے ایمبولنس قافلے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل پیٹ رائیڈر نے اپنے ’’غیر مسلح‘‘ ڈرون کی پروازوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ڈرونز اسرائیل کو مشاورت اور مدد فراہم کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی ڈرون 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ کے اوپر پروازیں کررہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں ایمبولنس کے کانوائے، رہائشی عمارتوں، میڈیا کے دفاتر اور جنوب کی طرف ہجرت کرنے والے خواتین اور بچوں کے قافلے پر بمباری کردی، جمعے کے روز بمباری میں مزید 227 افراد شہید ہوگئے، مرنے والوں میں بیشتر خواتین اور بچے تھے،شہداء کی مجموعی تعداد 9ہزار 227 ہوگئی۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی ڈرون طیاروں نے غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے داخلی دروازے پر بمباری کی جہاں شدید زخمیوں کو مصر منتقل کرنے والوں کو لے جانے والے ایمبولنس کے کانوائے کو نشانہ بنایا گیا، اس دوران اسپتال کے مرکزی دروازے پر شہریوں کا ہجوم موجود تھا، حملے میں کئی افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے، اسرائیل نے ایمبولنس پر بمباری کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس ایمبولنس کو حماس استعمال کررہی تھی۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈوہنام ایمبولنس کے کانوائے پر اسرائیلی بمباری پر وہ صدمے میں مبتلا ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ مریضوں، طبی مراکز اور ایمبولنس کو ہر صورت میں تحفط فراہم کیا جانا چاہئے۔
حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے کہ صہیونی افواج کی جانب سے ایمبولنس پر بمباری اسرائیلی فورسز کی جانب سے شہریوں کے قتل عام کو ظاہر کرتی ہے جبکہ صہیونی فورسز کو زمینی جنگ میں ہمارے مزاحمتی جنگجوؤں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
غزہ کے الشفا اسپتال کے احاطے میں متعدد بار بمباری کی جاچکی ہے جہاں خواتین اور بچوں سمیت 20 ہزار افراد نے پناہ بھی لے رکھی ہے، القدس اسپتال کے مرکزی جنریٹرز نے ایندھن نہ ہونے کے باعث دو دنوں سے کام بند کردیا ہے جس کے بعد وہاں موجود زخمیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، غزہ میں شہداء کی مجموعی تعداد 9 ہزار 227 ہوگئی ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے کے کئی علاقوں بشمول جنین میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کے دوران مزید 9 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے، اسرائیل نے غزہ کے قید کئے گئے مزدوروں میں سے 3 ہزار کو رہا کرکے واپس غزہ بھیج دیا ہے۔
7 اکتوبر کے بعد سے ہزاروں فلسطینی مزدور اسرائیل کی جیلوں میں قید ہیں، عالمی خیراتی ادارے آکسفیم کا کہنا ہے کہ غزہ کے شمال میں موجود 5 لاکھ افراد کو محاصرے کے اندر ایک اور محاصرہ کا سامنا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے شمالی خطے کو سمندری سرحد سے تقریباً کاٹ کر رکھ دیا ہے، اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ عارضی طور پر بھی جنگ بندی نہیں کریں گے۔