ایک ایک کرکے خاندان کے افراد میں قے، جسم میں درد، پیٹ میں درد اور بالوں کا گرنا جیسی علامات ظاہر ہونے لگیں تھی۔ ایک ہی خاندان کے پانچ افراد یکے بعد دیگرے بیمار ہو کر دم توڑنے لگے تھے۔ 20 دنوں کے اندر خاندان کے پانچ افراد ایک ہی طرح سے بیمار ہو کر مر گئے اور ان ہلاکتوں سے گاؤں میں افراتفری مچ گئی تھی۔
نہ صرف گاؤں والے بلکہ پولیس بھی حیران تھی کہ ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ایک ہی طرح اور وہ بھی اتنے کم وقت میں کیسے مر سکتے ہیں۔
یہ انڈیا کے علاقے گڈچراؤلی کے مہا گاؤں کی کہانی ہے جہاں آخر کار ان اموات کے محرکات کا معمہ حل ہوا ہے۔
مہاگاؤں میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کو کھانا اور پانی میں زہر دے کر ہلاک کر دیا گیا تھا اور یہ سب کرنے والی اس ہی خاندان کی بہو تھی۔ ان افراد کو قتل کرنے میں خاندان کی بہو کا ساتھ اس کی ایک خالہ ساس نے دیا تھا۔
پانچوں افراد کو صرف 20 دنوں میں موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا۔ گڈچیراؤلی کی اہیری پولیس نے پانچ افراد کے قتل کے الزام میں اس خاندان کی بہو سنگھمترا کمبھارے اور اس کی خالہ ساس روجا رام تیک کو گرفتار کیا ہے۔
دونوں کو عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت نے انھیں 10 دن کے لیے پولیس کی تحویل میں بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
سنگھمترا اور روجا نے مل کر روشن کمبھار، شنکر کمبھار، وجیا کمبھار، کومل دہگاؤکر اور آنند اُرادے کو قتل کیا۔
روشن کمبھارے سنگھمترا کے شوہر تھے، شنکر اور وجیا اس کے ساس، سسر تھے جبکہ کومل دہگاؤکر اس کی نند تھی۔
20 دنوں میں پانچ لوگوں کی پراسرار موت سے اہیری تعلقہ کے مہاگاؤں میں خوف وہراس پھیل گیا تھا۔ پہلے ساس سر، پھر شادی شدہ بیٹی، پھر خالہ اور پھر بیٹا۔ آخر کار پولیس پورے معاملے کا پردہ فاش کرنے میں کامیاب ہو گئی اور اس کے پیچھے قتل کی سفاکانہ سازش کا انکشاف ہوا۔
سب کو 20 دن کے دوران زہر دیا گیا
گڈچراؤلی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر آف پولیس یتیش دیش مکھ نے اس بارے میں تفصیلات بتائی ہیں کہ بہو اور خالہ کی مجرم جوڑی نے قتل کی ان واردات کو کیسے انجام دیا۔
یتیش دیش مکھ کے مھابق ’گزشتہ 20 دنوں میں مہاگاؤں میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کی پراسرار موت کے بارے میں اہیری پولس سٹیشن کو اطلاع ملی، جس کے بعد ہم نے فوری طور پر تحقیقات شروع کی۔‘
خاندان کے افراد کو گزشتہ 20 دنوں میں مختلف دنوں میں زہر دیا گیا تھا۔ پانچوں کو زہر خورانی کے بعد ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ تاہم علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔
خاندان کے دو لوگوں کی موت چندر پور کے ایک سپتال میں جبکہ تین افراد کی موت ناگپور کے ایک سپتال میں ہوئی۔
خاندان کے ڈرائیور راکیش ماڈوی، وجیا کمبھارے کے بڑے بیٹے ساگر اور ان کی بہن کا بیٹا بنٹی، تینوں افراد کا ابھی بھی علاج جاری ہے اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ان تمام افراد میں سے ہر ایک کو قے ، جسم میں درد، پیٹ میں درد اور بالوں کا گرنا جیسی علامات تھیں۔
یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹروں کو بھی ان مریضوں کی موت کی اصل وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ تاہم، چوتھی اور پانچویں موت کے بعد، ڈاکٹروں نے دیکھا کہ ان میں سے ہر ایک میں ایک جیسی علامات ہیں جس سے کچھ غلط ہونے کا شک گزرا۔
ایسے میں سنگھمترا ہی خاندان کی وہ واحد فرد تھیں جن میں ایسی کوئی علامت نہیں تھی۔ جس کے بعد ان سے پوچھ گچھ کی گئی تو ان کا بیان مشکوک تھا۔
تحقیقات پر پتہ چلا کہ سنگھمترا اور روشن کمبھارے کی خالہ روجا رام تیک دونوں نے الگ الگ دنوں میں کنبہ کے افراد کے کھانے میں زہر ملا دیا تھا جس کے نتیجے میں پانچ لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور تین لوگ ابھی زیر علاج ہیں۔
پانچوں افراد کو قتل کیوں کیا گیا؟
مزید تفتیش کے دوران سنگھمترا نے یہ دعویٰ کیا کہ ان کے سسرال والے اسے ہراساں کر رہے تھے۔
سنگھمترا نے ایک سال قبل اپنے گھر والوں کی مرضی کے خلاف روشن کمبھارے سے شادی کی تھی۔ پھر سنگھمترا کے والد نے خودکشی کر لی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سنگھمترا نے یہ قتل اپنے والد کی خودکشی اور اپنے سسرال والوں کے تشدد کا بدلہ لینے کے لیے کیا تھا۔
اس کیس میں ایک اور ملزم روجا رام تیکے ہے۔ روجا روشن کمبھارے کی خالہ ہے۔ روجا اور کمبھارے خاندان کے درمیان زمین کو لے کر تنازعہ چل رہا تھا۔ قتل کی واردات میں روجا رام ٹیکے کے ملوث ہونے کی وجہ یہ تھی کہ اگر کمبھارے خاندان کو ختم کر دیا جائے تو انھیں زمین کا حصہ دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
سنگھمترا اور روجا دونوں نے قتل کی سازش رچی اور ریاست کے باہر سے زہر لا کر الگ الگ دن خاندان کے افراد کو زہر دے دیا۔ جس کی وجہ سے پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔
اب سنگھمترا اور روجا کو 10 دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے اور پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے۔