چین میں صرف ایک ماہ کے دوران کورونا وائرس سے 60 ہزار اموات

چین نے صرف ایک ماہ کے دوران کورونا وائرس سے ہونے والی 60 ہزار اموات کی اطلاع دی ہے۔ یہ چین کی جانب سے اپنی صفر کووڈ پالیسی روکنے کے بعد سے جاری ہونے والے سب سے بڑے اعدادوشمار ہیں۔

چین پر بڑے پیمانے پر کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کو کم ظاہر کرنے کے الزمات لگائے جاتے رہے ہیں حالانکہ ہسپتالوں اور قبرستانوں یا شمشان گھاٹوں سے جو شواہد سامنے آئے ہیں، ان سے پتا چلتا ہے کہ وہ بھرے پڑے ہیں۔

حکام کے مطابق چین میں 8 دسمبر سے 12 جنوری کے درمیان کووڈ سے 59,938 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔

مرنے والوں میں زیادہ تر 80 سال کی عمر سے زیادہ والے افراد تھے، جن میں سے زیادہ تر پہلے سے ہی دوسری بیماریوں کی زد میں بھی تھے۔

اعداد و شمار کے مطابق وائرس کی زد میں آنے سے سانس لینے میں ناکامی کی وجہ سے ہونے والی اموات 5,503 ہیں جبکہ دوسری بیماریوں کی موجودگی میں وائرس کی زد میں آنے سے ہونے والی اموات 54,435 بتائی گئی ہیں۔

اصل اموات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ یہ اعداد و شمار صرف طبی مراکز میں ریکارڈ کی جانے والی اموات کے حوالے سے پیش کیے گئے ہیں۔

چین میں حال ہی سفری پابندی ہٹائی گئي ہے


گذشتہ ماہ بیجنگ نے کووڈ سے ہونے والی اموات کی درجہ بندی کا طریقہ تبدیل کیا ہے۔ پہلے صرف ان لوگوں کو کووڈ سے مرنے والوں میں شمار کیا جاتا تھا جو وائرس کی زد میں آنے سے سانس کی تکلیف سے دم توڑ دیتے تھے۔

عالمی ادارہ صحت نے کووڈ سے ہونے والی اموات کی چین کی اس وضاحت پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’بہت محدود‘ قرار دیا تھا۔

بیجنگ نے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کے اعداد و شمار درست ہیں۔

حکام نے کہا ہے کہ کووڈ کی شدید علامات کے ساتھ ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں میں سب سے زیادہ اضافہ جنوری کے ابتدائی اوائل میں دیکھا گیا حالانکہ بعد میں بھی یہ تعداد زیادہ ہی رہی۔

انھوں نے کہا ہے کہ وہ دیہی علاقوں میں صورتحال کی نگرانی جاری رکھیں گے اور مرض کی جلد تشخیص پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔ اس کے ساتھ وہ سب سے زیادہ کمزور لوگوں کے علاج کو بھی ترجیح دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں