اس وقت پاکستان کو اندرونی ،بیرونی دہشت گردی کا خطرہ ہے ۔جس کی حالیہ مثال مچھ اور کولپور میں سیکورٹی فورسزکا سینٹائزیشن آپریشن ہے ،قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردوں کے حملے پسپا کرتے ہوئے گزشتہ 3روز کے دوران سرچ آپریشن میں 24دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، فائرنگ کے تبادلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 4اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔دوسری طرف بلوچستان میں دھماکوں کا سلسلہ تیسرے روز بھی جاری رہا۔کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں امیدواروں کے انتخابی دفاتر،گھروں اور پولیس تھانے پر دستی بم حملوں میں 7افراد زخمی ہوگئے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بلوچ مسلح گروپ،بلوچ لبریشن آرمی ،بلوچستان لبریشن فرنٹ ،بلوچ ریپبلکن آرمی امن و امان کو سبوتاژ کرنے کے لئے پوری قوت سے سرگرم عمل میں ہیں لیکن یہ حملے ایک ایسے وقت پر کئے گئے جبکہ پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد میں محض چند ہی روز باقی رہ گئے تھے ۔مچھ میں حملے کے علاوہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی انتخابی امیدواروں اور الیکشن کمیشن کے عملے پر حملوں کے واقعات سامنے آئے ہیں۔دہشت گردی کا یہ عفریت پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے،دوسری جانب اگر پاکستان کی مسلح افواج اور سیکورٹی فورسزکی بات کی جائے تو وہ ملک کے امن و استحکام کو مضبوط تربنانے کے لئے اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر ان دہشت گردوں کا قلع قمع کررہی ہیں ۔بلوچستان میں بدامنی اور انتشار کو ہوا دینے کے لئے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را اس وقت پوری طرح سے متحرک ہے اور بلوچستان کے عسکریت پسند باغیوں کی پشت پناہی کر کے انہیں فنڈنگ او رہتھیار فراہم کر رہی ہے اور پاکستان کے اندرونی خلفشار کا فائدہ اٹھا کر اس بات کے لئے کوشاں رہی کہ عا م انتخابات کے موقع پر کوئی بڑی واردات کی جائے تاکہ انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹیں حائل کی جاسکیں۔ تاہم امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باوجود چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے انتخابات کے بروقت انعقاد کا عندیہ دیا ۔یہ بات بھی اب ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے کہ بلوچستان کے علاقے گوادر میں پاک چین سی پیک منصوبہ کے آغاز سے ہی بھارت سمیت دیگر پاکستان دشمن ممالک کی یہ کوشش رہی ہے کہ پاکستان کے معاشی استحکام کے اس اہم منصوبے گوادر پورٹ کو مکمل نہ ہونے دیا جائے۔اس ضمن میں منصوبے پر کام کرنے والے پاکستانی اور چینی انجینئروں پر حملے بھی کروائے گئے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاک فوج کا موثراور بھرپور جواب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کے بے لوث عزم کی دلیل ہے۔
دوسری جانب چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کیخلاف توافواج پاکستان لڑ سکتی ہیں مگر دہشت گردی کیخلاف پوری قوم کا تعاون ضروری ہے ۔گزشتہ دنوںکنونشن سینٹر اسلام آباد میں پاکستان نیشنل یوتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نہ کہا کہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کا مقصد ملک میں بے یقینی افراتفری اور مایوسی پھیلانا ہے ۔سوشل میڈیا کی خبروں کی تحقیق بہت ضروری ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیق اور مثبت سوچ کے بغیر معاشرہ افراتفری کا شکار رہتا ہے ۔آرمی چیف نے اس موقع پر قرآن مجید کی آیت کا حوالے دیا کہ اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اسکی تصدیق کر لیا کرو۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کے قیام کی ریاست طیبہ سے مماثلت ہے ۔دونوں ریاستیں کلمے کی بنیاد پر قائم ہوئیں۔آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں ۔پاکستان نہیں توہم کچھ بھی نہیں ہیں ۔پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستانی قوم نے دہشت گردی کا جرات وبہادری سے مقابلہ کیااور لازوال قربانیاںدی ہیں پاک فوج نے پوری لگن اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑی ہے ۔نوجوانوں کی شمولیت اور تعاون کے بغیر دہشت گردی کیخلاف جنگ میں فتح ممکن نہیں۔ وزیر اعظم نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان کے ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے ہمیں ملک کیخلاف حال ہی میں ملک کے دشمنوں کی جانب سے پھیلائے گئے پروپیگنڈے کو مسترد کردینا چاہیے۔اس میں تو کوئی دورائے نہیں کہ ملک کی سلامتی اور آزادی و خودمختاری ہی ہمارے لئے ہر چیز پر مقدم ہے جس پر کوئی مفاہمت ہو سکتی ہے نہ اس کیخلاف ملک کےاندر اور باہر سے کوئی سازش ہمیں پنپنے دینی چاہیے۔بے شک افواج پاکستان ہی ملک کے دفاع وتحفظ کی ضامن ہیں۔چونکہ ہمارا کھلا دشمن بھارت قیام پاکستان کے وقت سے ہی پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنی سازشوں کے جال بچھانے میں مصروف ہوگیا تھا۔اس تناظر میں پاکستان کی سول اور عسکری قیادتوں کو ملک کی سلامتی و خودمختاری کے تحفظ کا شروع دن سے ہی چیلنج درپیش ہوگیا ،قوم کے بے مثال تعاون سے ہماری قیادتیں اب تک سرخروہیں اور دشمن کی ہر سازش کو ناکامی سے ہمکنار کیا ہے ۔ یہ چیلنج آج اس حوالے سے بھی گھمبیر ہوچکا ہے کہ ہمارے بیرونی دشمنوں کو ملک کے اندر سے ایسے عناصر دستیا ب ہوگئے ہیں جو پاکستان کو کمزور کرنے کی بیرونی قوتوں کی سازش میں ان کے آلہ کار بن کر ملک کے اداروں بالخصوص افواج پاکستان کیخلاف ان کی سازشوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے پروان چڑھارہے ہیں جس کا اصل مقصد پاکستان کے اندرونی طور پر کمزور ہونے کا تاثر دینا ہے ۔قارئین میں کالم لکھ چکا تھا تو پتہ چلا کہ الیکشن سے چند گھنٹے پہلے بلوچستان میں دہشتگردی کے 2 واقعات میں 24 افراد جاں بحق اور 52 زخمی ہوگئے۔پہلا دھماکا ضلع پشین میں خانوزئی کے علاقے میں آزاد امیدوار اسفند یار کاکڑ کے دفتر کے باہر ہوا جس میں 12 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوئے۔دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب تھا جبکہ دھماکے کے وقت اسفند یار کاکڑ دفتر میں موجود نہیں تھے۔