امرتا پریتم کے حوالے سے بہت ساری باتیں فرضی کہی گئیں، توقیر چغتائی

کراچی(اسٹاف رپورٹر) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام 16ویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز ”پنجابی زبان و ادب کے مشاہیر“ کے عنوان پر سیشن کا انعقاد کیاگیا جس میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان توقیر چغتائی نے کہا کہ امرتا پریتم کے حوالے سے بہت ساری باتیں فرضی کہی گئی ہیں جن لوگوں نے ان سے ملاقات نہیں کی اس کی زندگی پر پڑھا نہیں لکھنا شروع کر دیا ، امرتا پریتم کے ساتھ 14 ملاقاتیں کی، ثروت معین الدین نے کہا کہ استاد دامن نے آٹھ سال کی عمر میں شاعری شروع کر دی تھی، انہوں نے ابتداءمیں ہی مظلوم افراد کے مسائل پر شاعری شروع کی نہرو نے جب ان کا کلام سنا تو گرویدہ ہو گئے، انہوں نے کہا کہ منیر نیازی معاشرے کی خرابیاں دیکھ کر کڑھتے تھے، منیر نیازی کی نکی نظم ان کی پہچان بن گئی، نیلم احمد بشیر کی کہانیوں میں حقیقت پسندی اور موسیقی کو بہت اہمیت دی گئی ہے، ڈاکٹر ضیاءالحسن نے کہا کہ منشا یاد نے پنجابی میں کم لکھا، ان کا فکشن جدیدیت کے عروج کا زمانہ ہے، انہوں نے کہانی کو نہیں چھوڑا ، انہوں نے کہا کہ نسرین انجم بھٹی پنجابی اور اردو کی اعلی درجہ کی شاعرہ تھیں ،جمیل احمد پال نے کہا کہ افضل ر ندھاوا پاکستان کی دوسری نسل کے ادیب تھے، رندھاوا نے اردو میں بھی لکھا، تاہم انہوں نے ترجمے بھی کئے، ان کے ناول بہت پسند کئے گئے، نیلم احمد بشیر نے کہا کہ پنجابی میں میں نے ادب شعوری طور پر لکھا ، میری زندگی میں ادب و آرٹ کا بڑا دخل ہے اس لیے مجھے افسوس ہے کہ ہم کہاں سے کہاں تک پہنچ گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں