نئے شیخ رشید کا چلہ؟

9مئی کو گزرے 6ماہ ہونے کو ہیں ان 6ماہ میں پاکستان تحریک انصاف کو زبر دست جھٹکا لگا ہے ۔بڑے بڑے شہسوار جی چھوڑ گئے ہیں اور اب بھی روزانہ کسی نہ کسی کو نے سے دبی دبی آواز میں عمران خان سے علیحدگی کا اعلان آجاتا ہے ۔ہر صوبے سے پاکستان تحریک انصاف کےبڑے بڑےعہدیدار ایک ایک کر کے ساتھ چھوڑ چکے ہیں یا اُن پر اتنا دبائو پڑا کہ وہ ناقابل برداشت ہوا اور ان کی ہمت جوا ب دے گئی ۔کچھ نے توسیاست سے کنارہ کشی کرلی تو کچھ نے سیاست سے ہی توبہ کر لی ۔ خیبر پختوخوا کے سابق وزیر اعلیٰ اور عمران خان کے شروع سے دست راست پرویز خٹک اور پنجاب کے جہانگیر ترین ،علیم خان ایک ایک کر کے نئی سیاسی پارٹیاں بنا کر دوبارہ میدان میں آنا چاہتے ہیں اور پھر سیاسی دنگل سجانا چاہتے ہیں ۔اس ہفتے بھی ایک ایسی شخصیت شامل ہوئی ہے جو بلاشک و شبہ عمران خان کو باور کراتے رہے کہ اگر پورا پاکستان بھی ان کا ساتھ چھوڑدے تب بھی وہ عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے ۔انہوں نے 6ماہ میں متعدد بار9مئی کے واقعہ کے حق میں بیانات داغے اور میدان سے غائب رہے ۔ پولیس اورانتظامیہ ان کے پیچھے ان کو گرفتار کرنے آتی جاتی رہی اوران کے ایک رشتہ دار کو وہ پکڑنے میں کامیاب بھی ہوئی ۔پھر اچانک وہ نمودار ہوئے اور فرمایا کہ وہ چِلّے پر گئے تھے اور اب ایک نئے شیخ رشید بن کر آئے ہیں ،اصلی اور کھرے شیخ رشید ۔جو 9مئی کے واقعات پرعمران خان اورپوری پاکستان تحریک انصاف کی مذمت کرتے ہوئے اپنا دامن جھاڑ کر دوبارہ میدان سیاست میں آئے ہیں ۔اس چِلّے میں ان کا وزن صرف 30کلو کم ہوا ہے اور وہ حلفاََ کہتے ہیں یہ وزن قدرتی طور پر کم ہو ا ہے،اس میںکسی غیر کا ہاتھ ہرگزنہیں ہے ۔لمبی چوڑی پریس کانفرنس میں جنرل عاصم منیرسے مکمل وفاداری کا اقرار اور ان کی مکمل حمایت کی یقین دہانی شامل تھی۔یہ نئے شیخ رشید کتنی بار نئے بنتے رہے ہیں کچھ اس پر بھی نگاہیں ڈالی جائے ۔شیخ رشید کا سفر طالب علمی کے زمانےمیں تحریک استقلال سے شروع ہوا ،اُس زمانے میں اصغر خان کا بڑا شور تھا۔ جب ذوالفقار علی بھٹوکو اتارنے کے بعد صدر ضیاء الحق برسر اقتدار آئے تو پہلے پی این اے (اُس زمانے کی پی ڈی ایم ) نے فوج کو خوش آمدید کہا پھر جب بعد میںضیا ء الحق صاحب نے اپنے پنجے کھولے اور سیاست میں حصہ لینا شروع کیا تو اصغر خان نے ان کی بڑی مخالفت کی لہٰذاتحریک استقلال بھی پاکستان تحریک انصاف کی طرح عتاب میں آگئی چنانچہ موصوف شیخ رشید تحریک استقلال کو خیرباد کہہ کر فوج کی حمایت میں لگ گئے ۔پھر فوج کی حمایت سے نواز شریف کوپاکستان پیپلز پارٹی کے مقابلے میں اتارا گیا تو موصوف مسلم لیگ میں آگئے ،کئی بار مسلم لیگ میں وزارتوں کے مزے لے چکے ہیں جس کا لامحالہ انہیں مزا لگ گیا ۔جب نواز شریف ،پرویز مشرف سے بھڑ گئے ،تو موصوف پرویز مشرف سے عشق لگا بیٹھے اور نواز شریف کے دورکو سیاہ دور قرار دیا اور پرویز مشرف کے دور میں بھی وزارتوں کے مزے لوٹتے رہے ۔جب پرویز مشرف کی سیاست کو گہن لگا تو پھر آزاد امیدوار کی حیثیت سے سیاست کی،اس کے بعد نئی عوامی مسلم لیگ کی بنیاد رکھی ۔اورجب عمران خان کا سورج طلوع ہونا شروع ہوا تو عمران خان جن کو وہ کہتے تھے کہ عمران خان کے پاس تانگے کی سواریاں بھی نہیں اور یہ کہہ کر ایک دوسرے کو ذلیل کرتے رہے تھے ۔یکا یک دونوں کوکسی انجانی طاقت نے ملادیا، کہاں ایک دوسرے کی شکل دیکھنا بھی گوارا نہیں تھا،اور عمران خان شیخ صاحب کو اپنا چپراسی بھی رکھنے کے لئے تیار نہیں تھے،اب ایک دوسرے کی آنکھوں کا تارا بن گئے ۔ اپنی نوزائیدہ پارٹی عوامی مسلم لیگ کو بھی پاکستان تحریک انصاف میں ضم کر دیا اور پھر وزارت کے مزے نئے شیخ رشید بن کے لوٹتے رہے اور شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کا لقب بھی پایا۔ عمران خان کو قائد اعظم کے برابرکا لیڈر ٹھہرانے کی جسارت کی۔ پھر جنرل باجوہ ،جن کو وہ اپنا سیاسی گرو بھی مانتے تھے،نے راتوں رات عمران خان کی سیاسی بساط الٹی تو شیخ صاحب عمران خان کو تسلیاں اور حمایت کا یقین دلانے میں لگے رہے اور پاکستان تحریک انصاف سے وفاداری نبھانے اور آخری حد تک جانے کایقین دلاتے رہے۔جب 9مئی کا سانحہ سرزدہوا ۔ اب ہوا ایک دم پلٹ گئی تو موصوف چِلّے پر چلے گئے اور یقیناً اپنی درپردہ فوج سے نزدیکی جس کا وہ اپنے سیاسی دور میں اقرار کرتے رہتے تھے، اسکو کام میں لاکر پھر سیاست کی بساط پر نئے شیخ رشید بن کر نمودار ہوئے ہیں ۔پھر آزاد امیدواری کا دعویٰ کررہے ہیں ۔ادھر سیاسی میدان وہ پہلے والا نہیں رہا ۔فوج اور حکومت فوری طور پر پاکستان کے معاشی حالات کو درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔الیکشن کمیشن فروری میں الیکشن کرانے کا وعدہ کر رہا ہے مگر عملََا نگراں حکومتیں لمبی تانے ہوئے ہیں۔وہ تو آئندہ آنے والی سیاسی پالیسیاں جن کا ان سے عملََا کوئی تعلق نہیں ہو نا چاہئے تھا ،اس پر کام کر رہی ہیں ، مثلاََپی آئی اے ،اسٹیل ملز ،سونے کی کانیں فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔کون ان کو اس کام پر تیار کر رہا ہے ۔انوار الحق کاکڑ صاحب صرف مسکرا کرخاموش کراد یتے ہیں۔نواز شریف صاحب کو کون لایا ہے وہ تو 4سال باہر رہ کر فوج کو خوب سناتے رہے ہیں ۔ان کو دوبارہ وزیر اعظم نہ بننے دینے کا بیان بھی سابق صد رآصف علی زرداری کی طرف سے آچکا ہے ۔مولانا فضل الرحمان پاکستان تحریک انصاف کے ایک دھڑے سے مل کر ان کو کھانا بھی کھلا چکے ہیں ۔سیاسی میدان میںپاکستان تحریک انصاف کا مستقبل کیا ہوگا کسی کو نہیں معلوم ۔البتہ جس طرف نئے شیخ رشید جاتے ہوئے دکھائی دیں گے بہت جلد قوم کو معلوم ہوجائے گا کہ شیخ رشید چِلے پر کہاں گئے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں