شمالی غزہ کے القدس ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹروں اور فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے انھیں فوری طور پر وہاں سے نکل جانے کے لیے کہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس کا کہنا ہے کہ ’یہ خبریں انتہائی تشویش ناک ہیں۔‘
انھوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’مریضوں سے بھرے ہسپتالوں کو ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے بغیر خالی کرنا ناممکن ہے۔‘
سوشل میڈیا پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’انسانی حقوق کے عالمی قوانین کے تحت صحت عامہ کے اداروں کا ہمیشہ تحفظ کیا جانا چاہیے۔‘
دوسری جانب خیال کیا جاتا ہے کہ اس ہسپتال میں 14 ہزار سے زائد شہریوں کے ساتھ ساتھ سیکڑوں مریضوں کو پناہ فراہم کی جا رہی ہے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہسپتال مدد اور پناہ گاہیں دونوں فراہم کر رہے ہیں۔ ان کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جانا چاہیے۔ غزہ شہر میں پی آر سی ایس کا القدس ہسپتال سیکڑوں زخمیوں اور بستروں پر پڑے طویل مدتی مریضوں کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’موجودہ صورتحال میں انتہائی نگہداشت کے مریضوں، لائف سپورٹ پر اور بچوں کو انکیوبیٹرز میں موجود مریضوں کو نکالنا ناممکن ہے۔‘
غزہ شہر میں القدس ہسپتال کے ڈائریکٹر بسام موراد نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’انھیں عمارت خالی کرنے کے لیے متعدد وارننگز موصول ہوئی ہیں۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’پہلے فلسطینی ہلال احمر کی طرف سے ایک فون کال کے ذریعے یہ پیغام ملا جس میں اسرائیلی فوج نے تمام مریضوں اور کارکنوں کے ساتھ ساتھ ہسپتال میں رہنے والے افراد کو غزہ کے جنوب میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’موصول ہونے والے پیغام میں کہا گیا ہے کہ یہ علاقہ ایک فوجی زون بننے جا رہا ہے، جھڑپیں ہوں گی اور یہ علاقہ خطرناک ہوگا اور ہمیں فوری طور پر خالی کرنا ہوگا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’ہسپتال میں رہنے والے بے گھر افراد کی تعداد 12،000 سے 14،000 کے درمیان ہے۔‘
’ہسپتال کے دیگر شعبوں اور انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زیر علاج لوگوں کے علاوہ یہ اعداد و شمار ہر روز بدلتے رہتے ہیں۔‘