کرکٹ ٹیم کی شرمناک شکست

پاکستان کرکٹ ٹیم جو کہ ایشیا کپ میں ہاٹ فیورٹ قرار دی جارہی تھی وہیں سے اس کی ہار کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا ۔ایشیا کپ میں پاکستان نے اپنے پہلے میچ میں نیپال جیسی کمزورٹیم کے خلاف رنز کا پہاڑ کھڑا کر دیا۔پاکستانی ٹیم نے 342رنز بنائے تھے جس میں بابر اعظم کے 151اور افتخار احمدکے 109رنز شامل تھے ۔پاکستان کی مضبوط بالنگ کے خلاف نیپال کے ناتجربہ کار بیٹرز 23.4اوورز میں 104رنز پر ہمت ہار گئے ۔دوسرے میچ میں بنگلہ دیش کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے صرف 193رنز پر آئوٹ ہوگئی ۔پاکستان نے 3وکٹوں کے نقصان اور 10اوورز پہلے یہ میچ جیت لیا ۔تیسرے میچ میں بھارت نے پاکستان کے خلاف 356رنز بنائے ، جواب میں پاکستانی ٹیم مطلوبہ ہدف حاصل نہ کرسکی اور میچ ہار گئی ۔سپر 4مرحلے میںپاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی اور بارش سے متاثرہ میچ میں 42اوورز میں 252بنائے ،جواب میں میزبان سری لنکا نے پاکستان کی مضبوط ٹیم کوسنسنی خیز مقابلے کے بعد حیران کن طور پر 2وکٹ سے شکست دے کر تہلکہ مچا دیا اور پاکستان کو ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا ۔ اس ہار سے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ اور ان کے کرتا دھرتوں نے نہیں سوچا کہ کہا ں کہاں تبدیلیاں کرنی ہیں اور جو ٹیم ایشیاکپ میں مایوس کن کارکردگی دکھا چکی تھی اسی کو ورلڈ کپ کیلئے بھی برقرار رکھا ۔

ورلڈ کپ میں پاکستان نے اپنے پہلے میچ میں نیدر لینڈ کو شکست دی ۔نیدر لینڈ نے ٹاس جیت کر بائولنگ کا فیصلہ کیا ،پاکستان نے 246رنز بنائے ناکام ٹیم 41اوورز میں 205رنزبنا کر آئوٹ ہوگئی ۔گرین شرٹس کی انگز 38رنز پر 3وکٹ گنوا کر ابتدا سے ہی مشکلات میں رہی مگرمحمد رضوان اور سعود شکیل 120رنز کی شراکت قائم کر کے پاکستان کو مستحکم پوزیشن پر لے آئے ۔دونوں بیٹرز نے 68،68رنز بنائے ۔شاداب خان نے 32اور محمد نواز نے تیز ترین 49رنز بنائے ۔ورلڈ کپ کے دوسرے میچ میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلتے ہوئے 9وکٹ پر 344رنز بنائے اس نے پاکستان کے خلاف پہلی بار 300سے زائد رنز بنا ئے کوشال مینڈس122اور سمارا وکرما 108رنز بنا کر نمایاں رہے جواب میں پاکستان نے 10گیند پہلے 345کا ہدف عبور کر لیا ۔ محمد رضوان نے 131اور عبداللہ شفیق نے103 بنائے ،یہ پہلا موقع تھا کہ جب ایک ورلڈ کپ میچ میں 2پاکستانی بیٹرز نے سنچریاں بنائیں ۔ پاکستان کا ٹوٹل ورلڈ کپ میچ کی دوسری اننگز کا سب سے بڑا ٹوٹل بھی ہے۔اس سے قبل 2011میں انگلینڈ نے بھارت کے خلاف 338رنز بنا کر میچ ٹائی کیا تھا ۔پاکستان کی مضبوط بیٹنگ لائن ورلڈ کپ کے اہم ترین میچ میں روایتی حریف بھارت کے خلاف شرمنا ک انداز سے پسپا ہو گئی ۔ٹورنامنٹ سے قبل پاکستانی باولنگ لائن کے بھی چرچے تھے لیکن باولر چھوٹے اہداف کا دفاع نہ کر سکے ۔بھارت نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی اوپنرز نے 8اوورز میں 41رنز کا آغا ز فراہم کیا ۔ایک موقع پر پاکستان کے 30ویں اوور میں 2وکٹوں کے نقصان پر 155رنز تھے ۔اس موقع پر کپتان بابر اعظم 50مکمل کرتے ہی سراج کی گیند پر بولڈ ہوگئے ،یہی پاکستانی اننگز کا ٹرننگ پوائنٹ تھا ۔ اس کے بعد رضوان بھی 49رنز بنا کر جسپریت بھمرا کی گیند پر آئوٹ ہو گئے اور پوری ٹیم 42.5اوورزپر 191رن بناکرآئوٹ ہو گئی ۔ ورلڈ کپ کے چوتھے میچ میں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر غلطی کرتے ہوئے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ،اسامہ میر نے شاہین آفریدی کی گیند پر ڈیوڈ وارنر کا 10رنز پر آسان کیچ ڈراپ کر دیا جس کا خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑ ا آسڑیلیا نے 9وکٹ پر 367رنز بنائے ڈیوڈ وارنر 124گیندوں پر 163رنز بناکر آئوٹ ہوئے ، عبداللہ شفیق اور بابر اعظم نے بھی ایک،ایک کیچ چھوڑا ۔آسٹریلین اوپنر نے پہلی وکٹ پر 259رنز کی شراکت قائم کی ۔جواب میں پاکستانی ٹیم 45.3اوورز میں 305رنز بنا کر آئوٹ ہو گئی۔اوپنر امام الحق اور عبداللہ شفیق نے پاکستانی اننگز کا پر اعتماد انداز میں آغاز کیا ۔ 100رنز کی شراکت مکمل کرنے کے بعد قدرےجارحانہ انداز اپنایا 134کے اسکور پر عبداللہ شفیق 64رنز آئوٹ ہو گئے ۔اگلے اوور میں 70رنز بنانے والے امام الحق بھی آئوٹ ہو گئے ۔بھارت کے بعدآسڑیلیا کے خلاف پاکستان کو ٹورنامنٹ میں دوسری شکست کا سامنا کر نا پڑا ۔ورلڈ کپ کے پانچویں میچ میں پاکستان کرکٹ ٹیم پستی کی انتہا کو چھو گئی ،ورلڈ کپ کرکٹ ٹیبل پر سب سے آخری نمبر کی ٹیم افغانستان نے ایک اور بڑا اپ سیٹ کرتے ہوئے فیورٹ پاکستان کو 8وکٹوںسے شکست دیکر نئی تاریخ رقم کی ۔خراب دفاعی کپتانی کی وجہ سے پاکستان کی امیدوں کے چراغ گل ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ۔جس باولنگ لائن کو سب سے مضبوط قرار دیا جا رہا تھایہی باولرز افغان ٹیم کے خلاف 283رنز کے ہدف کا دفاع نہ کرسکے مسلسل تیسری شکست اوربدترین کارکردگی کے بعد پاکستان کیلئے اب بھی سیمی فائنل میں جانے کے امکانات موجود ہیں، مگر اسے بقیہ 4میچوں میں کامیابی کے ساتھ ساتھ دوسری ٹیموں کے نتائج پر انحصار کرنا ہو گا ۔ میرے خیا ل میں پاکستانی کرکٹ ٹیم میں ان فٹ فخرزمان کی جگہ نہیں بنتی تھی اسکی بجائےاگر سرفرازاحمد کو موقع دیا جاتا تو بہتر تھا۔ان فٹ نسیم شاہ کی جگہ حسن علی کو کھلانے کے بجائے محمد عامر کو کھلانا چاہئے تھا ۔شاداب خان کی بھی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی، اس کی جگہ عماد وسیم کو کھلانا چا ہئے تھا ۔ اب بھی وقت ہے ، ان 3کھلاڑیوں کو تبدیل کردیا جائے تو بہتر نتائج آسکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں