اسرائیل حماس کے حملوں کے خلاف غزہ پر جوابی کارروائی میں مزید تیزی لے آیا ہے اور غزہ کی پٹی کے شمال میں ’شدید بمباری‘ کی اطلاعات وصول ہو رہی ہیں۔
اسرائیل کی فضائیہ کے آپریشنز کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل گیلاد کینان نے دعویٰ کیا ہے کہ ’غزہ کی پٹی پر راتوں رات اسرائیل کی بمباری میں تقریباً 100 لڑاکا طیارے استعمال کیے گئے ہیں جس سے حماس کے سینکڑوں اہداف تباہ ہو گئے۔
اسرائیل نے حماس کے فضائی آپریشن کے سربراہ عاصم أبو ركبہ کو رات گئے اپنے ایک فضائی حملے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
غزہ کی پٹی پر’بڑے پیمانے پر بمباری‘ سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے بی بی سی کے نامہ نگار رشدی ابوالوف نے بتایا ہے کہ اس سے قبل وہاں اتنی شدید بمباری نہیں دیکھی گئی۔
رشدی ابوالوف کے مطابق ’ اس بمباری کے دوران آگ کے بڑے بڑے شعلے آسمان کی طرف لپکتے دیکھے جا سکتے تھے اور لگ رہا تھا کہ وہ مختلف قسم کے بم استعمال کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق ’ہسپتال میں ایمبولینس ڈرائیور نے مجھے بتایا کہ وہ کسی سے رابطہ نہیں کر سکتے، اس لیے وہ بس دھماکوں کی آوازوں کی سمت ایمبولینس لے کر جا رہے ہیں۔‘
’ہر طرف خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے، یہاں تک کہ خان یونس میں بھی، جہاں بم دھماکے نسبتاً کم تھے۔ خان یونس کو محفوظ جان کر لوگ دوسرے علاقوں سے نقل مکانی کر کے اپنے خاندان کے افراد کے ہمراہ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن اب یہاں مکمل افراتفری ہے اور فون کاٹ دیے گئے ہیں۔
’عاصم ابو رکبہ حماس کے فضائی آپریشنز میں ڈرونز، پیرا گلائیڈرز، فضائی نگرانی اور دفاع کے ذمہ دار تھے ‘
ادھر اسرائیلی فوج نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا ہے رات گئے ، آئی ڈی ایف کے لڑاکا طیاروں نےحماس کے فضائی آپریشن کے سربراہ عاصم ابو رکبہ کو نشانہ بنایا جس میں وہ ہلاک ہو گئے ہیں۔‘
اسرائیلی فوج کے مطابق عاصم ابو رکبہ حماس کے ڈرونز، پیرا گلائیڈرز، فضائی نگرانی اور دفاع کے ذمہ دار تھے اور سات اکتوبر کو (مبینہ طور پر) اسرائیل میں دراندازی کرنے والے دہشت گرد حملوں کی کمانڈ انھوں نے کی تھی۔
حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے غزہ اسرائیل جنگ کو تین ہفتے مکمل ہو گئے ہیں اور اب اطلاعات ہیں کہ غزہ میں انٹرنیٹ کی سروسز معطل ہو گئی ہیں۔
واضح رہے کہ جمعے کی شام اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے غزہ میں شدید بمباری کے بعد اب اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ اس کی زمینی فوج ’آج رات اپنے آپریشنز کو وسعت دیں گی۔‘
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر تیدروس ادھانوم گیبرائسس نے کہا ہے کہ غزہ میں موجود صحت کی سہولیات دینے والے طبی عملے سمیت وہاں انسانی امداد کے تمام شراکت داروں سے ان کا رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) ہر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ ’یہ محاصرہ مجھے ان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ مریضوں کی صحت کو درپیش خطرات کے حوالے سے سخت فکر مند کر رہا ہے۔ ہم تمام شہریوں کے فوری تحفظ اور مکمل انسانی رسائی کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔‘
بی بی سی کے بہت سے نمائندگان نے بتایا ہے کہ ان کی جانب سے غزہ میں بھیجے گئے واٹس ایپ میسجز کا کوئی جواب موصول نہیں ہو رہا ہے۔
دوسری جانب فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کی کوآرڈینیٹر لین ہیسٹنگز نے بھی ایکس پر اپنے پیغام میں غزہ میں انٹرنیٹ سروسز کے معطل ہونے کی تصدیق کی ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ ’شدید بمباری کی اطلاعات کے درمیان غزہ کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ فون لائنز، انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کٹ گئے ہیں۔ مواصلات، توانائی، خوراک، پانی، ادویات کے بغیر ہسپتال اور انسانی بنیادوں پر کام جاری نہیں رہ سکتا۔‘
لین ہیسٹنگز نے لکھا ہے کہ شہریوں کی حفاظت، بشمول ہیلتھ ورکرز، صحافی اور اقوام متحدہ کے عملے کو شدید خطرہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ جنگوں کے اپنے اصول ہوتے ہیں جن کے پیش نظر شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
غزہ میں اپنے آپریشنز سینٹرز سے رابطہ ختم ہونے پر سخت تشویش ہے: ریڈ کراس
فلاحی تنظیم ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے غزہ میں موجود اپنے فلسطینی ساتھیوں سے رابطہ منقطع ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کیے گئے ایک پیغام میں تنظیم نے کہا کہ وہ غزہ میں مریضوں، طبی عملے، الشفاء اسپتال اور دیگر صحت کی سہولیات میں پناہ لینے والے ہزاروں خاندانوں کے لیے پریشان ہے۔
اس سے قبل جمعے کے روز غزہ کی پٹی میں مقامی حکومت نے بھی بتایا تھا کہ علاقے میں انٹرنیٹ کی سروس معطل یعنی کاٹ دی گئی ہے۔ اس کی تصدیق انٹرنیٹ مانیٹرنگ سروس ’نیٹ بلاکس‘ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا کہ غزہ میں ’کنیکٹیویٹی میں بہت حد تک کمی‘ ہوئی ہے۔
انٹرنیٹ اور فون سروسز کی معطلی کے بعد فلسطین ریڈ کراس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا غزہ کی پٹی میں واقع اپنے آپریشنز سینٹرز سے ’رابطہ مکمل طور پر ختم ہو گیا ہے۔‘
اسی طرح فلاحی تنظیم ’ایکشن ایڈ‘ نے بھی کہا ہے کہ ان کا غزہ میں موجودہ اپنے تمام اہلکاروں سے رابطہ ختم ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر غیر متوقع حملوں کے بعد سے اب تک 14 سو کے قریب اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے جبکہ 229 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
دوسری جانب فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی میں ہلاکتوں کی تعداد سات ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
فضائی حملوں سے حماس کے زیر کنٹرول علاقے کا آسمان رات کے وقت روشن
اسرائیلی فوج نے حماس کے خلاف اپنی زمینی کارروائیوں کو بڑھانے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد حالیہ گھنٹوں میں غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں نمایاں شدت آئی ہے۔
اسرائیل کے فضائی حملوں کی شدت سے حماس کے زیر کنٹرول علاقے کا آسمان رات کے وقت روشن ہو گیا اور اس دوران بہت زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دینے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان ایلون لیوی نے اس بات کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا کہ اس سے حماس کے خلاف زمینی کارروائی کا آغاز ہو گیا، صرف اتنا کہا کہ وہ آپریشنل معاملات پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔
حماس کے مسلح ونگ نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی اور وسطی غزہ میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ پرتشدد تصادم ہوا ہے اور اس کی جانب سے بھی جنوبی اسرائیل میں راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔