74 سال تک الیکٹرانکس کی صنعت کا بڑا نام ’توشیبا‘ جو اب زوال کا شکار ہے

ایک وقت تھا جب آپ کے گھر میں موجود ٹی وی، کمپیوٹر، سپیکر سسٹمز یا دیگر الیکٹرانک آلات میں سے کچھ نہ کچھ توشیبا کمپنی کا ضرور ہوتا تھا۔

ماضی میں توشیبا ’جاپان انک‘ کے نام سے جانی جاتی تھی اور یہ کئی سال تک جاپان کی الیکٹرانکس کی صنعت پر چھائی رہی۔ لیکن 74 سالہ غلبے کے بعد اسے ٹوکیو سٹاک ایکسچینج سے ڈی لسٹ کر دیا گیا ہے۔

تو جاپان کی صنعت کا ایک مقبول نام زوال پذیر کیسے ہوا؟

اس سب کا آغاز 2015 میں ہوا جب کمپنی کے متعدد شعبوں میں اکاؤنٹنگ سے متعلق بےضابطگیاں منظر عام پر آئیں اور ان میں سے بہت ساروں میں کمپنی کی اعلیٰ انتظامیہ شامل تھی۔

سات سال تک توشیبا نے حقیقت کے برعکس 1.59 بلین ڈالر زیادہ منافع ظاہر کیا۔ 2020 میں توشیبا کو اکاؤنٹنگ سے متعلق مزید بےضابطگیاں ملیں۔

کارپوریٹ گورننس اور شیئر ہولڈرز کے فیصلوں سے متعلق بھی الزامات سامنے آئے۔

2021 میں ہونے والی ایک تحقیقات سے پتا چلا کہ توشیبا نے جاپان کی وزارت تجارت کے ساتھ ملی بھگت کی تھی تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے مفادات کو دبایا جاسکے۔ جاپان کی وزارت تجارت توشیبا کو ایک سٹریٹجک اثاثے کے طور پر دیکھتی تھی۔

اس وقت ماہرین کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے غیر ملکی سرکامیہ کار جاپان میں سرمایہ کاری کرنے کے متعلق غیر یقینی کا شکار ہو گئے تھے۔ یہ مسئلہ توشیبا تک محدود نہیں رہا بلکہ یہ مسئلہ جاپان کی ساری سٹاک مارکٹ کا بن گیا تھا۔

2016 کے اواخر میں توشیبا نے کہا تھا کہ وہ ایک سال قبل اس کے امریکی یونٹ ویسٹنگ ہاؤس الیکٹرک کی طرف سے خریدے گئے کئی بلین ڈالر کے مالیت کے جوہری پلانٹ کی تعمیر کی ذمہ داری لے گا۔

تین سال بعد ویسٹنگ ہاؤس دیوالیہ ہو گئی جس کی وجہ سے توشیبا کو جوہری کاروبار کے خاتمے اور چھ بلین ڈالر سے زیادہ کے واجبات کا سامنا کرنا پڑا۔

اس کے بعد کمپنی کو مجبوراً اپنے چِپ بنانے والے یونٹ ’توشیبا میموری‘ کو بیچنا پڑا۔ اس کی فروخت کا معاملہ بھی کئی مہینوں تک پڑا رہا کیونکہ اس معاملے پر ایک پارٹنر کے ساتھ ان کا تنازع چل رہا تھا۔

جس وقت دیگر ٹیکنالوجی کمپنیاں مستقبل کی ٹیکنالوجی پر سرمایہ لگا رہی تھیں، اس وقت پیسوں کے لیے توشیبا اپنے قیمتی اثاثوں کو بیچ رہا تھا۔

توشیبا 2017 کے اواخر میں غیر ملکی سرمایہ کاروں سے 5.4 بلین کی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب ہوا جس کی وجہ سے وہ مجبوراً ڈی لسٹ ہونے سے بچ گیا تھا۔

اس وجہ سے ایسے سٹیک ہولڈرز جو کمپنی میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں، ان کی آواز کو مزید طاقت ملی۔ اس سے طویل لڑائیاں ہوئیں جنھوں نے بیٹریاں، چپس، جوہری اور دفاعی آلات بنانے والی کمپنی کو مفلوج کر دیا۔

توشیبا

اس معاملے پر کافی بحث ہوتی رہی کہ کیا کمپنی کو چھوٹی کمپنیوں میں بٹ جانا چاہیے۔ اس کے بعد فیصلہ ہوا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو یہ فیصلہ کرے گی کہ کیا توشیبا کو مارکٹ میں موجود عوامی حصے کو واپس لے کر نجی ہو جانا چاہیے یا نہیں۔

جون 2022 میں، توشیبا کو خریداری کی آٹھ تجاویز موصول ہوئیں۔

اس سال کے آغاز میں توشیبا نے اس بات کی تصدیق کی کہ جاپان انویسٹمنٹ کورپ کی قیادت میں جاپانی سرمایہ کار 14 بلین ڈالر دے کر کمپنی کو حاصل کر لیں گے۔

ابھی تک یہ بات واضح نہیں کہ توشیبا کے نئے مالکوں نے اس کی صورتحال کو ٹھیک کرنے کے لیے کیا حکمت عملی بنائی ہے لیکن معزول ہونے والے چیئرمین کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل سروسز پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔

ماضی میں جے آئی پی نے بڑے مینیوفیکچرر کے یونٹس کو کامیاب کاروبار بنایا ہے۔ اس کی مثال سونی کے لیپ ٹاپ ڈویزن اور اولمپس کیمرا یونٹ ہے۔

2014 میں سونی کے وائی او لیپ ٹاپ کا کاروبار خریدنے کے بعد انھوں نے گذشتہ سال ریکارڈ کاروبار کیا۔

لیکن توشیبا ایک بہت بڑی کمپنی ہے اور اہم چیزیں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔ اس کمپنی کے ایک لاکھ سے زیادہ ملازمین ہیں اور اس کی کچھ سرگرمیوں کو قومی سلامتی کے لیے اہم مانا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں