کراچی ’’پیرس آف ایشیاء؟‘‘

کراچی ہر دور میں باہر سے آنے والوں کی اکثریت کا شہر رہا۔ انگریزوں کی حکومت کیے شروعات سے ہی ہندو اورمسلمان ایک ساتھ ہندوستان کے مختلف حصوں سے کاروبار کرنے کراچی آتے رہے۔ ان میں اکثریت نے یہاں ہی رہنا پسند کیا، یوں آبادی میں اضافہ ہوتا رہا۔ بلدیہ کراچی اور اس کے سر براہ نے ہر دور میں اپنے شہریوں کے مسائل حل کرنے میں کوتاہی نہیں کی۔ 19ویں صدی کی پہلی دہائی تک بلدیہ کراچی کے ترقیا تی منصوبوں کے باعث شہر میں سیا سی استحکام اور معاشی سرگرمیاں عرج پر پہنچ چکی تھیں۔ 

کراچی ’’پیرس آف ایشیاء؟‘‘

ان سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے بر طانوی حکام خصوصاََ اس وقت کے چیر مین بلدیہ کراچی کے منتخب صدر ’سر چارلس میولز ‘نے شہر کو خوب صورت بنانے کی خصوصی مہم شروع کی ، جس میں نئی اور صاف ستھری سڑکوں، فٹ پاتھ، پارکس کی تعمیروترقی ، شجر کاری ، جدید سہولتوں سے آراستہ رہائشی اور تفریحی منصوبوں سمیت شہر کی ترقی اور خوب صورتی کے متعدد دیگر منصوبے شامل تھے۔ ان منصوبوں اور بیوتی فکیشن مہم سے شہر اتنا صاف ستھرا اور خوبصورت ہوا کہ ایک برطانوی مصنف نے کراچی کو ’’ایشیا ءکا پیرس ‘‘قرار دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں