ڈرگ کالونی کا نام تبدیل
عوام کے مطالبے پر حکومت نے ڈرگ روڈ کا نام شاہ فیصل روڈ رکھا لیکن اس شاہراہ پر واقع ڈرگ کالونی کا نام تبدیل نہیں کیا۔ ڈرگ روڈ دراصل ڈرگ کالونی کے لیے ہی تعمیر کی گئی تھی کیوں کہ ڈرگ کالونی کنٹونمنٹ کا علاقہ تھا جہاں انگریز آرمی آفیسر مسٹر ڈرگ نے آرمی ڈپو تعمیر کیا تھا اور فوجیوں کے خاندانوں نے پہلے پہل یہاں رہائش اختیار کی تھی قیام پاکستان کے بعد کنٹونمنٹ کے علاقے کے برابر میں خالی زمین پر آبادکاری کی گئی اس نئی آبادی کا نام بھی ڈرگ کالونی ہی رہا۔
بلدیہ کراچی نے 24؍فروری 1979ء کو ڈرگ کالونی کا نام تبدیل کرکے شاہ فیصل کالونی رکھنے کی منظوری دی۔ اس طرح اس علاقے کو سعودی عرب کے اس وقت کے بادشاہ شاہ فیصل سے منسوب کیا گیا جن کی پاکستان اور امت مسلمہ کے لیے بڑی خدمات تھیں۔ اب سول آبادی نے کنٹونمنٹ کے علاقے سے الگ شاہ فیصل کالونی کے نام سے نئی شناخت قائم کی۔
جذامی مریضوں کے لیے پکی پکائی روٹی کی خریداری
منگھوپیر میں قائم قدیم جذامی اسپتال میں 1979ء میں 150 تا 200 مریض رہائش پذیر تھے جن کے تمام اخراجات بشمول علاج معالجہ، خورونوش اور رہائش کا انتظام بلدیہ کراچی انجام دے رہی تھی۔ مریضوں کو بروقت کھانا فراہم کرنے کے لیے روٹی پکانے میں بعض دشواریوں کے پیش نظر فیصلہ کیا گیا کہ ان مریضوں کو پکی پکائی روٹی فراہم کی جائے۔ روٹی کے پلانٹ پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے دور میں لگائے گئے تھے جو ان کے ’’روٹی، کپڑا اور مکان‘‘ کے مقبول عوامی نعرے کے مطابق تھا۔
بلدیہ کراچی نے 31؍اکتوبر 1979ء کو میسرز روٹی کارپوریشن سے 100 روٹی کی روزانہ فراہمی کے حساب سے تجویز کونسل میں پیش کی، جس کی قیمت 30.50 روپے تھی جب کہ 14.501 گرام کی 10 ڈبل روٹی 130.00کی تھیں۔ اسپتال کی انتظامیہ نے کونسل کو بتایا کہ اس وقت مریضوں کو جو روٹی فراہم کی جارہی ہے، وہ اس پیش کش سے زیادہ مہنگی ہے لہٰذا بلدیہ نے فیصلہ کیا کہ تین ماہ کے لیے تجرباتی بنیادوں پر یہ روٹی فراہم کی جائے تاہم تجرباتی دورانیے کے بعد یہ عمل جاری نہ رہ سکا کیوں کہ مریضوں نے روٹی کے غیر معیاری ہونے کی شکایت کی تھی بعد میں یہ پلانٹ ہی بند ہوگیا اور شہری پرانے طریقے یعنی تنوری روٹی پر آگئے۔